ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود صوبہ خیبر پختونخواہ میں ڈینگی کے مرض پر پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا سکا ہے جب کہ اس دوران ڈینگی سے متاثرہ 45 مریض انتقال کر چکے ہیں اور ہزاروں اب بھی اس مرض میں مبتلا ہیں۔
محکمہ صحت کی بھرپور کوششوں کے باعث صوبے کے ایک درجن کے لگ بھگ اضلاع میں ڈینگی کو وبائی صورت اختیار کرنے سے تو روک لیا گیا لیکن ضلع پشاور میں صورتحال اب بھی تشویشناک ہے۔
حالیہ ہفتوں میں نوشہرہ، ہنگو، شانگلہ، بونیر اور صوابی سمیت 12 مختلف اضلاع سے ڈینگی کے قابل ذکر کیسز رپورٹ ہوئے تھے لیکن حکام کے بقول وہاں موسم تبدیل ہونے کے باعث صورتحال اب قابو میں ہے اور مزید لوگوںکے ڈینگی سے متاثر ہونے کے امکانات کم ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پشاور سمیت 13 اضلاع سے 60 ہزار سے زائد افراد کے طبی تجزیے کیے گئے جن میں سے 12632 میں ڈینگی کی تشخیص ہوئی اور ان میں سے ساڑھے گیارہ ہزار سے زائد کا تعلق ضلع پشاور سے بتایا جاتا ہے۔
اس ضلع میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقے تہکال اور پشتہ خرہ کے ہیں اور مرنے والے 45 مریضوں میں سے بھی اکثریت ان ہی دو علاقوں کے رہنے والوں کی تھی۔
صوبائی محکمہ صحت کی ایک عہدیدار ڈاکٹر شاہین نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 90 فیصد سے زائد کیسز اب بھی ضلع پشاور سے ہی رپورٹ ہو رہے ہیں جب کہ تمام متعلقہ محکمے صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
"97.5 فیصد کیسز اب بھی پشاور میں ہی ہیں باقی اضلاع سے بھی کیسز آئے تھے لیکن موسم تبدیل ہو رہا ہے تو وہاں یہ رجحان کم ہو رہا ہے کم از کم ان اضلاع کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں جو مریض ہیں وہ تو ہیں لیکن مزید بڑھنے کا بہت زیادہ امکان نظر نہیں آتا۔"
ان کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت کی ٹیمیں باقاعدگی سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے وہاں صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور پشاور میں رونما ہونے والے ڈینگی کے مسئلے کے پیش نظر چھ ماہ کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس کے تحت اس موجودہ صورتحال اور مستقبل میں ایسی کسی وبا کو پھیلنے کے لیے اقدام کیے جائیں گے۔
پنجاب کے محکمہ صحت کی طرف سے بھی ڈینگی کے مریضوں کے علاج کے لیے طبی ٹیم پشاور آئی تھی جس نے ہزاروں افراد کے طبی تجزیے کیے اور ان میں ادویات بھی تقسیم کیں۔
محکمہ صحت نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ڈینگی پر قابو پانے کے لیے متعلقہ محکموں کی مدد کریں اور اپنے گھروں سمیت گردوپیش کو صاف رکھتے ہوئے حفاظتی تدابیر پر عمل کریں