ہو سکتا ہے کہ آپ کو یہ معلوم ہی نہ ہو کہ آپکو ذیابیطس، یعنی شوگر کا مرض لاحق ہے۔
شوگر کی ابتدائی علامات بہت ہی ہلکی ہو سکتی ہیں۔ گو کہ ’ڈائیابیٹیز ٹائپ ون‘ اور ’ڈائیابیٹیز ٹائپ ٹو‘ کی علامات ایک جیسی ہوتی ہیں، لیکن ’ڈائیباٹیز ٹائپ ٹو‘ کی علامات کا علم ہونا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔
ریاست میری لینڈ کے بالٹی مور ہسپتال کی ڈاکٹر آشا تھومس کہتی ہیں کہ لاکھوں مریضوں کو ذیابیطس لاحق ہوتی ہے، لیکن اُنہیں اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔ خاص کر ڈائیباٹیز ٹو تو بہت آہستہ آہستہ زور پکڑتی ہے، اور جب تک آپ اس کے ٹیسٹ نہیں کرائیں گے تو آپ اس سے لا علم رہیں گے۔
’امیریکن ڈائیبایٹیز ایسو سی ایشن‘ کا کہنا ہے کہ امریکہ میں دو کروڑ نوے لاکھ افراد کو یہ مرض لاحق ہے، اور اِن میں سے اسی لاکھ مریضوں میں اس کی تشخیص ہی نہیں ہوئی۔
تاہم، آپ کو صرف علامات سے علم نہیں ہوگا کہ آپکو شوگر ہے۔ اس کے لئے ایک ڈاکٹر ہی آپ کے خون کا ٹیسٹ کرائے گا اور پھر تشخیص ہو سکے گی کہ آپ کو شوگر ہے یا نہیں۔
چلئیے دیکھتے ہیں کہ شوگر کی ابتدائی علامات کیا ہیں؟
آپ کو بار بار پیشاب کی حاجت محسوس ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کے گردوں کو آپ کے پیشاب میں موجود شوگر کی زیادہ مقدار کو خارج کرنے کیلئے زیادہ کام کرنا پڑاتا ہے۔
دوسری علامت یہ ہے کہ آپ کو عام معمول سے کہیں زیادہ پیاس لگتی ہے۔ جیسے جیسے آپ زیادہ پیشاب کرتے ہیں تو آپ کے اندر پانی کی کمی ہوتی ہے، اس لئے آپ کے اندر پانی پینے کی زیادہ خواہش جاگتی ہے۔ کچھ لوگوں کو معمول سے زیادہ بھوک لگتی ہے۔
تیسری علامت یہ ہے کہ مرد و خواتین کو پیشاب کی نالی میں انفیشکن ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ خواتین کے امراض سے متعلق ایک ڈاکٹر لوسیلی ہیوز کہتی ہیں کہ خواتین میں ایسی کسی انفیکشن کا بار بار ہونا بھی اس کی ایک علامت ہے۔
نیشنل کڈنی فاؤنڈیشن کے مطابق، اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کے جسم میں قوت مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے، جس کی وجہ سے آپ بار بار انفیکشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔
چوتھی علامت یہ ہے کہ آپ کے وزن میں بغیر کسی تگ و دو کے کمی ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ اُن کا وزن کم ہو. لیکن، شوگر کی وجہ سے وزن مین کمی کوئی صحت مند رجحان نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کے جس میں موجود انسولین، خوراک میں پائے جانے والے گلوکوز کو پوری طرح سے ہضم نہیں کر پاتی۔ یہ گلوکوز آپکو توانائی فراہم کرتا ہے۔ اس لئے آپکا جسم، آپ کے اندر موجود چربی اور پٹھوں کو ایندھن کے طور پر استعمال کرتاہے، تا کہ تونائی فراہم ہو سکے۔
ایک اور علامت یہ ہے کہ آپ جسم میں تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں، اور آپ کو محسوس ہوتا ہے جیسے کہ آپ کو فلو ہے۔ بعض اوقات شریک حیات کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ ان کا شریک سفر پہلے تو باہر جانے یا سیر سپاٹے میں خوشی محسوس کرتا یا کرتی تھی، لیکن اب وہ گھر پر ہی ٹھہرنا پسند کرتے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آپ کے شریکِ سفر کو یہ احساس ہوتا ہے کہ آپ میں کچھ تبدیلی آئی ہے۔
تھکاوٹ کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ آپ کے جسم کو تونائی فراہم کرنے کا اولین ذریعہ گلوکوز ہے،جس میں کمی ہونا شروع ہو جاتی، جس کی وجہ سے آپ کو تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔
اگر آپکی بینائی میں دھندلاپن پیدا ہو، یعنی آپکو دھندلا نظر آنا شروع ہو، تو یہ بھی شوگر کے مرض کی ایک علامت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر شوگر کو کنٹرول نہ کیا جائے، تو پھرڈیابیٹِک ریٹِنو پیتھی کا شکار ہو جاتے ہیں، یہ ایک ایسی حالت ہے جس سے آپ کی بینائی متاثر ہوتی ہے۔ بعض اوقات آنکھوں کے ڈاکٹر بھی، آپ کی بینائی کی وجہ سے شوگر کے مرض کی تشخیص کرتے ہیں۔
آئی اب معلوم کرتے ہیں کہ ٹائپ ون اور تائپ تو ڈائیباٹیز کی علامات میں کیا فرق ہے۔ ٹائپ ون ڈائیباٹیز اور ٹائپ تو ڈائیبا ٹیز کی علامات عمومی طور پر ویسے تو ایک جیسی ہوتی ہیں۔ لیکن ٹائپ ون کی علامات تھوڑا اچانک آ لیتی ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک بچے میں فلو جیسی علامات نظر آسکتی ہیں، اور جب یہ علامت کچھ عرصے تک نہیں جاتی تو والدین بچے کو ڈاکٹر کے پاس لیکر جاتے ہیں، جہاں جا کر یہ معلوم ہوتا ہے کہ بچے کو تو شوگر کی ٹائپ ون ہو گئی ہے۔ کئی بار والدین بچے کو اس لئے بھی ڈاکٹر کے پاس لیجاتے ہیں، کیونکہ وہ بہت ہی سستی کا مظاہرہ کرتا ہے، اور پھر ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹر بتاتا ہے کہ بچے کو تو شوگر ہو گئی ہے۔
اس سے بلکل الٹ، ٹائپ ٹو ڈائیبایٹیز میں علامات کئی سال تک آتی جاتی رہتی ہیں، اور جب بگڑ جاتی ہیں، تو تب جا کر پتہ چلتا ہے کہ شوگر ہوگئی۔
شوگر کی دونوں اقسام کی علامات ایک جیسی ہونے کے باوجود، الجھا دینے والی یا غیر واضح کیوں ہیں؟ تو اس بارے میں ڈاکٹروں کا کہنا ہےکہ ٹائپ ٹو ڈائیباٹیز کی علامات کا پتہ لگانا بہت مشکل ہوتا ہے، کیونکہ یہ آہستہ آہستہ جڑ پکڑتی ہیں۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ ادھیڑپن اور ڈائیابیٹیز کی علامت میں مماثلت ہوتی ہے۔ جب انسان پر بڑھاپا آتا ہے تو اُس کی جلد خشک ہونا شروع ہوتی ہے، اور بار بار باتھ روم جانا پڑتا ہے۔ یہی علامات شوگر میں بھی ہوتی ہیں۔ اس لئےصرف علامات سے ٹائپ ٹو کی تشخیص مشکل ہے۔ اگر آپ کوئی ایسا دوا لیتے ہیں جس سے آپکو بار بار پیشاب کی حاجت ہوتی ہے، تو شوگر کی بھی یہی علامت ہے۔
ایسا بھی ہوتا ہے کہ کچھ مریض تھکاوٹ یا بار بار باتھ روم جانے کی اِن علامات کے ایسے عادی ہو جاتے ہیں کہ انہیں محسوس ہی نہیں ہوتا کہ ان کی صحت کو کوئی مسئلہ درپیش ہے۔
ڈاکٹر صاحبان کا کہنا ہے کہ اگر آپ میں ایسی کوئی بھی علامت پیدا ہو، تو آپ فوراً کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں، اور فاسٹنگ بلڈ شوگر ٹیسٹ کیلئے کہیں۔ ویسے تو ٹائپ ٹو ڈائیباٹیز کسی کو بھی ہو سکتی ہے، لیکن اگر آپ کا وزن زیادہ ہے، آپ کا کولیسٹرول زیادہ ہے یا آپ کو بلڈ پریشر ہے، یا آپ سگریٹ نوشی کے عادی ہیں، یا پھر آپکے خاندان میں شوگر ہے، تو پھر آپکو اس مرض کے لاحق ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔ اگر آپکےخون کا ٹیسٹ ہوتا ہے تو پھر یہ بھی معلوم ہوسکتا ہے کہ آپکو شوگر ہونے والی۔ تاہم، آپ اپنی خوراک اور ورزش سے ٹھیک ہو سکتے ہیں۔ ہمارا مشورہ ہے کہ آپ باقاعدگی سے ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کروائیں۔