چین نے اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے حکام نے اپنے روسی ہم منصبوں سے کہاتھا کہ وہ بیجنگ سرمائی اولمپکس کے اختتام تک یوکرین پر حملہ مؤخر کردیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ چینی رہنماؤں کو ممکنہ طور پر حملے کے بارے میں معلوم تھا اور اس طرح کی معلومات مغرب میں چین کی ساکھ کو داغدار کر دے گی۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے تین مارچ کی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو غلط خبرقرار دیا ہے۔ اخبار نے مغربی انٹیلی جنس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ چینی حکام نے فروری کے اوائل میں سینئر روسی حکام سے کہا تھا کہ وہ چار سے بیس فروری تک جاری کھیلوں کے اختتام سے قبل یوکرین پر حملہ نہ کریں۔
وانگ نے جمعرات کو ایک باقاعدہ نیوز کانفرنس میں بتایا کہ توجہ ہٹانے اور الزام تراشی کا ایسا عمل افسوسناک ہے ۔یوکرین کے مسئلے کی پیش رفت کے نتائج واضح ہیں اور اس مسئلے کی حقیقت سب جانتے ہیں ۔
واشنگٹن میں چینی سفارتخانے کے ترجمان لیو پینگیو نے کہا کہ رپورٹ کے دعوے بے بنیاد قیاس آرائیاں ہیں اور ان کا مقصد چین کو مورد الزام ٹھہرانا اور بدنام کرنا ہے۔
سٹمسن سنٹر ،واشنگٹن میں چین پروگرام کے ڈائریکٹر یون سن کہتے ہیں کہ قومی لیڈر آنے والی جنگ کے بارے میں شاذو نادر ہی تبادلہ خیال کرتے ہیں۔اس لیے روس اور چین کے بارے میں یہ اطلاعات خصوصی تعلق کی نشاندہی کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہم ہے ،کیونکہ یہ رپورٹ چین روس تعلقات کی نوعیت اورگہرائی کی عکاسی کرتی ہے۔اگر چین روس کے حملےسے اتفاق کرتا ہے تو چین شریک جرم ہے۔ہم پھر چین سے یہ توقع نہیں کر سکتے کہ وہ تعمیری انداز میں جواب دے گا۔
امریکہ نے روس کے حملے پر سخت تنقید کی ہےاور محکمہ خارجہ کی ترجمان جالینا پورٹرنے جمعرات کو کہا کہ ماسکو کے حامی تاریخ کے غلط رخ پر ہیں اوردنیا جائزہ لے رہی ہے کہ کون سی قومیں یوکرین کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں۔
چین روس تعلقات میں پچھلے سال میں قربت آئی ہے،لیکن چین نے ماسکو کی پشت پناہی کرنے کے بجائے،اس ہفتے خود کو جنگ میں تقسیم ملکوں روس اور یوکرین کے درمیان ثالث کے طور پر پیش کیا ہے۔