ٹرانسپورٹ اور توانائی کے محکموں نے مستقبل میں کم ایندھن استعمال کرنے والی گاڑیوں کے بارے میں اپنے منصوبوں کا اعلان کیا ہے ۔ موجودہ پالیسی کے مطابق موٹر ساز اداروں کو 2016 تک ایسی گاڑیاں تیار کرنی ہیں جو ایک لٹر میں پندرہ کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کرسکیں۔ مگر 2017 میں بننے والی موٹر گاڑیوں کے لیے مزید سخت معیار مقرر کیے گئے ہیں۔ اس کے پیش نظر امریکی آٹو کمپنیاں اب بیٹری۔۔ اور بجلی اور پٹرول دونوں پر چلنے والی گاڑیوں پر کام کر ہی ہیں۔ ایندھن کی بچت میں آٹو ماہرین کی توجہ ڈیزل سے چلنے والے انجنوں پر بھی مرکوز ہے۔
جب لوگ ڈیزل کے بارے میں سوچتے ہیں تو شور مچاتے انجن اور بدبودار دھویں کا خیال آتا ہے جس سے امریکہ میں گاڑی چلانے والوں نے 80 کی دہائی میں جان چھڑا لی تھی ۔
ڈان ہل برینڈ شکاگو کے قریب امریکی محکمہ ٹرانسپورٹ کی ایک لیبارٹری کے ٹرانسپورٹیشن ریسرچ ڈائریکٹر ہیں ۔ اور ڈیزل ٹیکنالوجی پر ریسرچ کرنے والے انجیئیرز کی ایک ٹیم کے سربراہ ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ 70 اور80 کی دہائی میں امریکہ میں بہت غیر میعاری ڈیزل تیار کیا گیا جس نے ڈیزل کا نام بدنام کر دیا۔ لیکن وہ ایک پرانی ٹیکنالوجی تھی، جس میں بہت تبدیلیاں آچکی ہیں ۔ اب ڈیزل گاڑیاں پہلے جیسی نہیں رہیں ۔
گزشتہ تین برسو ں میں ماحول دوست یا گرین کاروں کے ایک جرنل میں سال کی بہترین گرین کار قرار پانے والی گاڑی کا انجن ڈیزل سے چلتا ہے ۔ اس سال کی گرین کار کا اعزاز جیتنے والی 2010 کی گاڑی Audi A3 TDI ہے ۔ جو ایک لٹر میں18 کلومیٹر چل کر موجود گاڑیوں میں ایندھن کی سب سے زیادہ بچت کرنے والی گاڑی بن گئی ہے ۔
آٹو انجنیئر تھامس والنر کہتے ہیں کہ یہ امریکہ میں دستیاب ایک متبادل ہے ، کیونکہ اس وقت یہاں مارکیٹ میں حصہ خصوصا گاڑیوں کی صنعت کا بہت کم ہے ، جبکہ یورپ میں یہ 50 فیصد ہے ۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈیزل والی گاڑیوں کی طلب بڑھانے کے لئے اسے سستا ایندھن سمجھنے کا تاثر دور کرنے کی ضرورت ہے جبکہ امریکہ میں ڈیزل کا مناسب انفرا سٹرکچر بھی نہیں ہے ۔
وہ کہتے ہیں کہ ایک مسئلہ یہ ہے کہ اگر امریکہ میں ڈیزل والی گاڑیوں کی تعداد بڑھ بھی جائے تو بھی تمام پیٹرول پمپس پر ڈیزل دستیاب نہیں ۔ اسی وجہ سے صارفین ڈیزل گاڑی نہیں خریدنا چاہتے ۔
ڈان ہلبرینڈ کہتے ہیں کہ کہتے ہیں کہ اگرچہ ڈیزل انجن کے لئے بھی فوسل فیول کی ضرورت ہوتی ہے ۔ لیکن یہ ایک اہم ٹیکنالوجی ہے جو آخر کار ایندھن کے کم استعمال کو ممکن بنائے گی ۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈیزل آپ کو ایندھن کی اضافی تیس فیصد بچت میں مدد دے سکتا ہے ،کیونکہ یہ سستا ہے اور اس سے کاربن کا اخراج کم ہوتا ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ صارفین کو ڈیزل والی گاڑیوں کے فوائد سے آگاہ کر کے اس ٹیکنالوجی کی مقبولیت بڑھائی جا سکتی ہے، جس سے گاڑیاں بنانے والی امریکی کمپنیاں بھی ڈیزل کاروں کی تیاری میں دلچسپی لیں گی ۔