پاکستان میں عام انتخابات بظاہر قریب آتے ہی بر سر اقتدار اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں اختلافات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ البتہ یہ اختلافات الیکشن کے انعقاد پر نہیں بلکہ معاملات کو آگے چلانے پر دکھائی دے رہے ہیں۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حال ہی میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی دبئی میں ہونے والی ملاقات پرانہیں اعتماد میں نہ لینے کا شکوہ کیا تھا۔
دونوں رہنماؤں نے گزشتہ ماہ کے آخر میں دبئی میں ملاقات کی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ملاقات میں آئندہ کی حکمتِ عملی سمیت عام انتخابات کے معاملاتِ زیرِ غور آئے تھے۔
مولانا فضل الرحمنٰ کو شکایت ہے کہ مسلم لیگ( ن) جو حکمراں اتحاد میں شامل ہے اسے آصف زرداری سے ملاقات سے قبل انہیں بطور پی ڈی ایم سربراہ اعتماد میں ضرور لینا چاہیے تھا۔
پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے منگل کو جیو نیوز کے پروگرام 'جیو پاکستان' میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کے سربراہ کو مشاورت سے دور کیوں رکھا گیا اور انہیں نظر انداز کیسے کیا جا سکتا ہے؟
حافظ حمد اللہ نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا اتحاد انتخابی اتحاد ہر گز نہیں ہے، ہر جماعت اپنی کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن میں جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کی مدت 12 اور 13 اگست کو ختم ہو گی، ہم مقررہ وقت پر انتخابات چاہتے ہیں اور الیکشن کرانا پی ڈی ایم کی نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے۔
اسی پروگرام میں وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ خان کا کہنا تھا کہ دبئی میں ہونے والی ملاقات میں کوئی فیصلہ ہوا ہی نہیں جس پر کسی کو تحفظات ہوں یا کسی کو منانا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ یا الیکشن کی تاریخ کو آگے پیچھے کرنے پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
رانا ثناء اللہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آئینی طور پر الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے اور اسمبلیاں اپنی آئینی مدت پوری کر کے تحلیل ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات نگراں سیٹ اپ کے تحت ایک ہی روز میں ہوں گے۔
واضح رہے کہ عمران خان کی سابق حکومت کے خلاف گیارہ جماعتوں نے مل کر پی ڈی ایم کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دیا تھا۔ بعد میں پیپلز پارٹی اور پشتون تحفظ موومنٹ نے اس اتحاد سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اس اتحاد کے سربراہ ہیں جو اب حکمراں اتحاد میں شامل سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن سے شکوہ کر رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے شکوے شکایات کے بعد پیر کو وزیرِ اعظم شہباز شریف سے وزیرِ اعظم آفس میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ان کے ہمراہ ان کے صاحب زادے اور وفاقی وزیر اسعد الرحمٰن بھی تھے۔
اس ملاقات کے دوران کیا بات چیت ہوئی، کن امور پر اتفاق کیا گیا اور آئندہ کیا حکمتِ عملی اپنائی جائے گئی؟ اس ضمن میں کوئی تفصیل سامنے نہیں آسکی۔