پاکستان میں کرونا وائرس کس تیزی سے پھیل رہا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قانون ساز ایوانوں کے اب تک 69 ارکان اس میں مبتلا ہو چکے ہیں جب کہ انتقال کرنے والے موجودہ اور سابق ارکان کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔
اللہ یار انصاری کسی ایوان سے تعلق رکھنے والے پہلے رہنما تھے جو کرونا وائرس سے ہلاک ہوئے۔ وہ پنجاب اسمبلی کے سابق رکن تھے اور ان کا انتقال یکم مئی کو ہوا تھا۔ 20 مئی کو موجودہ پنجاب اسمبلی کی رکن شاہین رضا چیمہ اور بلوچستان اسمبلی کے رکن سید فضل آغا چل بسے۔
2 جون کو سندھ کے وزیر کچی آبادی غلام مرتضیٰ بلوچ اور قومی اسمبلی کے رکن منیر اورکزئی دم توڑ گئے۔ منیر اورکزئی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ کرونا وائرس سے صحت یاب ہو گئے تھے اور ان کی موت کا سبب دل کا دورہ تھا۔ اگلے دن یعنی 3 جون کو خیبر پختوبخوا اسمبلی کے رکن میاں جمشید الدین کاکاخیل اور پنجاب اسمبلی کے رکن شوکت منظور چیمہ کا انتقال ہو گیا۔ پیر کو کرونا وائرس نے بلوچستان کے سابق وزیر در محمد ناصر کی جان لے لی۔
سینیٹ کے چار ارکان وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں جن میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا عطا الرحمان، پی ٹی آئی کے فدا محمد، فاٹا کے آزاد رکن مرزا محمد آفریدی اور پیپلز پارٹی کے مولا بخش چانڈیو شامل ہیں۔
اسی طرح قومی اسمبلی کے 17 ارکان کرونا وائرس سے متاثر ہوئے جن میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر شیخ رشید، شہریار آفریدی اور اسپیکر اسد قیصر کے علاوہ پی ٹی آئی کے ملک عامر ڈوگر، پیر ظہور حسین قریشی، ملک کرامت علی کھوکھر، گل ظفر خان، محبوب شاہ، راحت امان اللہ بھٹی، عثمان خان ترکئی، وجیہہ اکرم، جے پرکاش، ایم کیو ایم کے اسامہ قادری، جمہوری وطن پارٹی کے شاہ زین بگٹی اور آزاد رکن علی وزیر شامل ہیں۔ ان میں سے کئی ارکان شفایاب ہو چکے ہیں۔
سندھ اسمبلی کے 19 ارکان کرونا وائرس کی لپیٹ میں آئے جن میں صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی، شرجیل انعام میمن، لیاقت علی اسکانی، ساجد جوکھیو، نور محمد بھرگڑی، تاج محمد ملاح، محمد سلیم بلوچ، سہراب خان سرکی، رانا ہمیر سنگھ، سعدیہ جاوید، متحدہ قومی موومنٹ کے علی خورشیدی، شاہانہ اشعر، منگلا شرما، غلام جیلانی، جی ڈی اے کے معظم علی عباسی، راشد شاہ، پی ٹی آئی کے شاہ نواز جدون اور ایم ایم اے کے عبدالرشید شامل ہیں۔
شرجیل میمن کرونا وائرس پر سندھ حکومت کے فوکل پرسن ہیں اور انھوں نے دو مختلف لیبارٹریوں سے دو ٹیسٹ کروائے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک ٹیسٹ مثبت اور دوسرا منفی آیا ہے لیکن وہ قرنطینہ میں چلے گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے 13 ارکان کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جن میں صوبائی وزیر ہاؤسنگ امجد علی، وزیراعلیٰ کے مشیر ضیا اللہ بنگش، معاون کامران بنگش، سابق صوبائی وزیر اور جماعتِ اسلامی کے رکن صوبائی اسمبلی عنایت اللہ خان، پی ٹی آئی کے عبدالسلام آفریدی، ہمایوں خان، مدیحہ نثار، عوامی نیشنل پارٹی کے فیصل زیب خان، حاجی بہادر خان، صلاح الدین، مسلم لیگ ن کے جمشید خان مہمند اور آزاد رکن شفیق آفریدی شامل ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے 10 ارکان کرونا وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں جن میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری، صوبائی وزیر انرجی ڈویلپمنٹ اختر ملک، صوبائی وزیر خواندگی راجہ راشد حفیظ، پی ٹی آئی کے چودھری علی اختر، مسلم لیگ ن کے رانا عارف اقبال، مظفر علی شیخ، میاں نوید علی اور سیف الملوک کھوکھر شامل ہیں۔
بلوچستان اسمبلی کے 6 ارکان میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی جن میں صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی، صوبائی وزیر داخلہ سلیم احمد کھوسو، وزیراعلیٰ کے مشیر عبدالخالق ہزارہ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ خان بریچ اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے میر یونس عزیز زہری شامل ہیں۔
ملک بھر میں ایک لاکھ سے زیادہ شہری اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 2100 سے زیادہ ہے۔ مریضوں میں ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے جج، نامور کھلاڑی، مقبول اداکار، ممتاز صحافی اور سینئر ڈاکٹرز شامل ہیں۔