رسائی کے لنکس

 روس کے یوکرینی شہروں پر  بھاری توپخانے سےحملے


 فائل فوٹو
فائل فوٹو

ماسکو نے پیر کے روز کہا کہ اس کی فورسزنے روس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایک بمبار اڈے کے قریب ایک یوکرینی ڈرون مار گرایا ہے، جب کہ یوکرین نے کہا ہے کہ روسیوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس کے شہروں پر بھاری توپ خانے سے حملہ کیا ہے۔

یہ ڈرون مبینہ طور پر روس کے اینگلز ایئر بیس کے قریب پرواز کر رہا تھا، جہاں طویل فاصلے تک مار کرنے والے وہ اسٹریٹجک بمبار طیارے موجود ہیں جو ممکن ہے یوکرین کے شہروں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے گئے ہوں۔

روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس واقعے میں فضائیہ کے تین اہلکار ہلاک ہوئے ہیں لیکن کسی طیارے کو نقصان نہیں پہنچا۔ تاہم، روسی اور یوکرین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کہا گیا کہ متعدد طیارے تباہ ہو گئے ہیں۔ رائٹرز ان رپورٹس کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا۔

اب جب کہ جنگ کو 11 واں مہینہ شروع ہو چکا ہے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اتوار کو کہا کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، اور انہوں نے بات چیت میں ناکامی کا الزام یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں پر عائد کیا ۔

لیکن ان کی فورسز نے اپنے بھر پور حملے جاری رکھے ۔ یوکرین کی فوج نے پیر کو کہا کہ لوہانسک، ڈونیٹسک،خار کیف ، خیرسن اور زپوریزیا کے درجنوں قصبوں پر گولہ باری کی گئی۔

یوکرین کی فوج نے کہا کہ خیرسن کی سمت میں، دشمن دریائے دنیپرو کے دائیں کنارے پر گنجان آباد علاقوں پر توپ خانے سے گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس نے مزید کہا کہ یوکرینی فورسز نے روس کے تقریباً 20 اہداف پر حملے کئے۔

یوکرین کے انرجی گرڈ آپریٹر نے کہا کہ پیر کے روز بھی بجلی کا نمایاں طور پر فقدان رہا اوریوکرین کے پانچ علاقوں اور دارالحکومت کیف میں بجلی کے استعمال کے لیے ہنگامی پابندیاں عائد کی گئیں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ماسکو کے جنوب مشرق میں لگ بھگ 730 کلومیٹر اور یوکرین کے اگلے محاذوں سے سینکڑوں کلومیٹرز پر واقع ساراٹوف شہر کے قریب Engels ائیر بیس پر اس ماہ ہونے والا یہ دوسرا حملہ تھا۔ اس سے قبل کا حملہ پانچ دسمبر کو ہوا تھا جس کے بارے میں روس نے کہا تھا کہ اس دن روسی فضائی اڈوں پر یوکرینی ڈرون حملے ہوئے تھے ۔

یہ ہوائی اڈہ ان دو اہم بمبار طیاروں کے اڈوں میں سے ایک ہے جہاں روس کے جوہری صلاحیت کے حامل طیارے موجود ہیں ۔

کئیف نے ، جس نے اس سے قبل روس کے اندر حملوں کی کبھی بھی کھلم کھلا زمہ داری کا دعوی نہیں کیا ہے ،اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔

وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا کہ یوکرین کے ایک ڈرون کو اس وقت مار گرایا گیا جب وہ ساراٹوف کے علاقے میں واقعی اینجلز فضائی اڈے کی جانب بڑھ رہا تھا۔ اس میں کہا گیا کہ ڈرون کا ملبہ گرنے سے روسی عملے کے تین اہلکار ہلاک ہوئے ۔

روس کے پاس دو قسم کے70 اسٹریٹیجک بمبار طیارے ہیں ۔ TU- 95 MS اور Blackjack TU-160 ۔

Tu-160
Tu-160

دونوں قسم کے طیارے جوہری بم اور جوہری طور پر مسلح کروز میزائل اور روائتی اسلحہ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ ماسکو اپنی ائیر فورس کو ان حملوں میں کروز میزائل داغنے کے لئے استعمال کر چکا ہے جن کے بارے میں کئیف کا کہنا ہے کہ وہ جنگی جرائم کے ضمرے میں آتے ہیں ۔

اسٹارٹوف کے علاقائی گورنر رومن بوسارجن نے پیر کو کہا کہ اس اڈے پر ہونے والے تازہ ترین واقعے میں سویلین انفرااسٹرکچر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے اور رہائشیوں کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے ۔

پوٹن نے اتوار کے روز ایک بار پھر کہا کہ وہ مذاکرات کے لئے تیار ہیں، یہ وہ موقف ہے جس کو یوکرین کا سب سے مضبوط حمائتی ، امریکہ اس سے قبل روسی سخت حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے مسترد کر چکا ہے ۔

پوٹن نے روسیا ون اسٹیٹ ٹی وی کو ایک انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ ، ہم کسی بھی قابل قبول حل میں شامل ہر ایک کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہیں ۔ مذکرات سے انکار ہم نہیں ، وہ کررہے ہیں ۔

یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی کے ایک مشیر نے کہا ہے کہ پوٹن کو یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ یہ روس ہے جو مذاکرات نہیں کرنا چاہتا۔

مشیر میخائل پوڈولیاک نے ٹوئٹر پر کہا کہ روس نے اکیلے ہی یوکرین پر حملہ کیا اور وہ شہریوں کو ہلاک کررہا ہے ۔ روس مذاکرات نہیں چاہتا لیکن زمہ داری سے بچنا چاہتا ہے۔

یوکرین کے پاوراسٹیشنوں پر روسی حملوں سے لاکھوں لوگ بجلی سے محروم ہو چکے ہیں اور زیلنکسی نے قوم سے ایک خطاب میں کہا کہ ماسکو کا مقصد یہ ہوگا 2022 کے آخری دنوں کو تاریک اور مشکل بنایا جائے۔

خبر رساں دارہ رائٹرز ان رپورٹس کی تصدیق نہیں کر سکا۔

کریملن کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک لڑے گا جب تک اس کے تمام علاقائی اہداف حاصل نہیں ہو جاتے جب کہ کئیف کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھے گا جب تک ہر روسی فوج کو ملک سے نکال نہیں دیا جاتا۔

اس خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے ۔

XS
SM
MD
LG