قبائلی ذرائع اور مقامی حکام نے کہا ہے کہ بدھ کے روز جنوبی وزیرستان میں مبینہ امریکی ڈرون طیاروں سے یکے بعد دیگرے داغے گئے کئی میزائلوں میں کم از کم چھ افغان طالبان ہلاک ہو گئے۔
افغان سرحد کے قریب انگوراڈہ کے باغڑ نامی گاؤں میں عسکریت پسندوں کی ایک قیام گاہ اور ایک گاڑی میزائل حملے کا ہدف بنی اورہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
آخری مرتبہ17 مارچ کو شمالی وزیرستان کے دتہ خیل کے علاقے میں مبینہ امریکی ڈرون نے میزائل حملہ کیا تھا جس میں 45 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔
اس واقعہ پر پاکستان کی فوجی اور سیاسی قیادت نے امریکہ سے سخت احتجاج کیا تھا کیونکہ اس میں مرنے والے ایسے پرامن قبائلی تھے جو انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں حکومت کی معاونت کررہے تھے۔ لیکن امریکی حکام کا اصرار ہے کہ ہلاک ہونے والے عسکریت پسند تھے۔
شمالی وزیر ستان میں ڈرون حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا جب دو پاکستانیوں کے قتل کے جرم میں امریکی سی آئی اے کے ایک نجی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی گرفتار ی پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں تناؤ کا باعث بنی ہوئی تھی۔ میزائل حملے میں حکومت کے حامی قبائلیوں کی ہلاکت کی وجہ سے اس کشیدگی میں اضافہ ہوگیا اور بظاہر دونوں ملکوں کے خفیہ اداروں کے درمیان انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون بھی تعطل کا شکار ہوگیا۔
بدھ کو کیے گئے ڈرون حملے سے محض دو روز قبل پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے امریکہ میں سی آئی اے کے سربراہ لیون پناٹا سے ملاقات میں ڈرون حملوں اور دیگر امور پر بات چیت کی تھی۔