پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جمعرات کو ایک مبینہ امریکی میزائل حملے میں کم از کم 38 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
انٹیلی جنس حکام نے بتایا کہ یہ حملہ دتہ خیل تحصیل کے علاقے خڑ تنگی میں کیا گیا جہاں بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے یا ڈرون کے ذریعے ایک مکان پر چار میزائل داغے گئے۔
دتہ خیل کا علاقہ شدت پسند کمانڈر حافظ گل بہادر کے گروہ کا ایک مضبوط گڑھ مانا جاتا ہے۔
جمعرات کو ہونے والے حملے سے متعلق متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ حکام کے مطابق اس کا ہدف حافظ گل بہادر کے حامی قبائلی عمائدین کا جرگہ تھا جس میں دو متحارب شدت پسند گروہوں کے درمیان تصفیے کی کوشش کی جا رہی تھی جب کہ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ میزائل ایک گاڑی پر داغے گئے اور دھماکوں سے مکان بھی تباہ ہو گیا۔
امریکی عہدے داروں کا ماننا ہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں موجود القاعدہ اور افغان طالبان سے منسلک جنگجو افغانستان میں تعینات بین الاقوامی سکیورٹی فورسز پر ہلاکت خیز حملوں میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور اسی وجہ سے یہاں قائم شدت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر کیے جانے والے ڈرون حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
امریکہ بہت کم ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول کرتا ہے تاہم مبصرین کی رائے میں یہ شدت پسندوں کے خلاف ایک موثر ہتھیار ہیں اور ان میں امریکہ کو پاکستانی حکام کی معاونت حاصل ہے۔ تاہم پاکستان حملوں کی مخالفت کرتا ہے کیوں کہ اُس کے بقول یہ ملکی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں۔