دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا شمار بین الاقوامی سفر کے حوالے میں دنیا کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں کیا جاتا ہے۔ ائیرپورٹ کی طرف سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سال کے پہلے چھ مہینوں میں دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے چار کروڑ 16 لاکھ مسافروں کو سروسز فراہم کیں ہیں۔
دبئی ایک تفریحی ساحلی شہر ہے جہاں ہر سال بڑی تعداد میں لوگ اپنی تعطیلات گزارنے آتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دبئی کی گولڈ مارکیٹ دنیا بھر میں شہرت رکھتی ہے اور عالمی سطح پر سونے کا سب سے زیادہ کاروبار دبئی میں ہی ہوتا ہے۔
دنیا کی اکثر انٹرنیشنل ائیرلائنز دبئی ایئرپورٹ پراترتی ہیں اورلاکھوں مسافروں کو یہاں سے اپنی منزلوں کے لیے فلائٹس ملتی ہیں اور وہ چند گھنٹوں کے لیے اس ایئرپورٹ پر رکتے ہیں۔
عالمی وبا کرونا وائرس کا زور ٹوٹنے اور فضائی سفر پر عائد پابندیاں بتدریج ختم ہونے کے بعد فضائی ٹریفک میں اضافہ ہوا ہے جس سے ایئرپورٹس کی رونقیں بحال ہو گئی ہیں۔
دبئی ایئرپورٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کرونا وبا کے آغاز سے پہلے، سن 2019 میں سال کے پہلے چھ مہینوں میں اس ہوائی اڈے نے جتنے مسافروں کو سروسز فراہم کیں تھیں، چار برس کے بعد اس سال مسافروں کی تعداد اس سے زیادہ رہی۔ جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ دبئی ایئرپورٹ کا فضائی آپریشن کرونا وائرس سے پہلے کی سطح پر واپس آ چکا ہے۔
فلک بوس عمارتوں اور خوبصورت ساحل کا شہر دبئی دنیابھر میں ہوابازی کی صنعت کی کارکردگی ناپنے کے لیے ایک بیرومیٹر کے طور پر کام کرتا ہے اوردبئی کی ایمریٹس ایئرلائنز کے طیارے دنیا کے اکثر بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر اترتےاور پرواز کرتے ہیں۔
انٹرنیشنل ایئرٹرا نسپورٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں فضائی ٹریفک کووڈ۔19 سے قبل کی 94 فی صد سطح پر لوٹ چکی ہے جب کہ مسافروں کے لحاظ سے دبئی ایئرپورٹ کے اعداد و شمار 100 فی صد سے بھی آگے نکل گئے ہیں۔
دبئی ایئرپورٹ کے سی ای او پال گریفتھس نے کارکردگی سے متعلق اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ " اب جب کہ ہم سال کے پہلے نصف حصے میں فضائی ٹریفک کے لحاظ سے کرونا وبا سے پہلے کی سطح سے آگے نکل رہے ہیں، یہ یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ ہم اپنے ہوائی اڈے سے سفر کرنے والے ہر مسافر کو مسکراہٹ کے ساتھ رخصت کریں گے"۔
موجودہ سال کے پہلے چھ مہینوں کا چار کروڑ 16 لاکھ مسافروں کا ریکارڈ، پچھلے سال اسی مدت کے اعداد و شمار دو کروڑ 79 لاکھ سے نمایاں طور پر زیادہ ہے کیونکہ ایئرلائنز اب پچھلے سال کی نسبت زیادہ طیارے چلا رہی ہے۔
دبئی ایئرپورٹ سے اس سال زیادہ تر پروازوں کی منزل پاکستان، بھارت، سعودی عرب، برطانیہ ہے، جب کہ روس کے لیے بھی دبئی سے ہی پروازیں جا رہی ہیں۔ یوکرین پر روس کی جارحیت کے بعد دبئی ان چند مقامات میں شامل ہے جو روس سے فضائی رابطے کا ذریعہ ہیں۔
دبئی دنیا کے ان چند شہروں میں شامل ہے جنہیں کرونا وبا کے دوران سیاحوں کے لیے دوبارہ کھولا گیا تھا۔اس شہر کی خوبصورت اور اپنی جانب توجہ مبذول کرانے والے عمارتوں نے سیاحت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مثال کے طور پر دنیا کی سب سے بلند عمارت برج خلیفہ اور بحری جہاز کی شکل کا پرآسائش ہوٹل برج العرب اپنے اندر اتنی کشش رکھتے ہیں جو بہت سے سیاحوں کو یہاں ٹرانزٹ کے دوران ایئرپورٹ کے لاؤنچ سے باہر نکلنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔
دبئی کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے ہی نہیں بلکہ اس شہر نے بھی سیاحت کے لحاظ سے نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ سال کے پہلے چھ مہینوں میں ساڑھے 85 لاکھ بین الاقوامی سیاحوں نے دبئی کو اپنی منزل بنایا۔ یہ گنتی کرونا وبا کے آغاز سے پہلے کے سال سے زیادہ ہے۔ سیاحت سے متعلق ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ سال کے پہلے چھ مہینوں میں دبئی کے ہوٹلوں کے 78 فی صد کمرے بک رہے ۔یہ تعداد دنیا کے ان چند شہروں کے مقابلے میں نمایاں ہے جو سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔
ترقی کا یہ سفر صرف دبئی ایئرپورٹ اور دبئی کی سیاحت تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ دبئی کی فضائی کمپنی ایمریٹس کو 2022 میں دو ارب 90 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ آمدنی ہوئی جس کی ایک وجہ اس کے بیڑے میں شامل ہونے والے جدید بوئنگ 777 اور دو منزلہ ایئربس 380 ایس طیارے بھی تھے۔
دبئی ایئرپورٹ کے سی ای او گریفتھس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہیں توقع ہے اس سال دبئی ایئرپورٹ کو آٹھ کروڑ 50 لاکھ مسافروں کی خدمت کرنے کا اعزاز حاصل ہو گا جو کرونا سے پہلے کے سال 2019 کے آٹھ کروڑ 63 لاکھ مسافروں سے قدرے کم تعداد ہے۔
دبئی ایئرپورٹ پر سب سے زیادہ مسافروں کا ریکارڈ 2018 میں قائم ہوا تھا جس دوران 8 کروڑ 91 لاکھ مسافروں نے وہاں کی سروسز سے استفادہ کیا تھا۔ جب کہ گزشتہ سال صرف 6 کروڑ 60 لاکھ مسافروں کا اس ایئرپورٹ سے گزر ہوا۔
دبئی ایئرپورٹ اس وقت 104 ملکوں کے 257 مقامات کے لیے فضائی رابطے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
(ایسوسی ایٹڈ پریس)
فورم