جنوبی افریقہ میں اقوام متحدہ کی آب وہوا سے متعلق کانفرنس میں آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے کسی بڑےمعاہدے کے لیے وقت تیزی سے کم ہو رہا ہے ۔مبصرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں نقصان دہ گیسوں کا سب سے زیادہ اخراج کرنے والے ممالک اس میں کمی کے کسی نئے معاہدے کی جانب مسلسل پیش رفت کر رہے ہیں ۔
آب و ہوا سےمتعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس COP17 کے مندو بین گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے یورپی یونین کے پیش کیے گئے منصوبے کی تفصیلات پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ یہ منصوبہ ، جسے یورپی یونین ، روڈ میپ کا نام دیا گیا ہے ، کسی ایسے نئے معاہدے کی ڈیڈ لائن متعین کرے گا جس پر 2015ءتک اتفاق رائے ہو جائے اور اسے 2020ء تک نافذ کر دیا جائے۔
یورپی یونین نے یورپیین روڈ میپ کے حامی انتہائی کم ترقی یافتہ ملکوں کے ایک گروپ ، اور چھوٹے جزیروں کے ملکوں کی تنظیم اور دوسرے ملکوں کی طرف سے مزید ٹھوس اقدام کے مطالبوں پر مشتمل ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔
یونین آف کنسرنڈ سائنٹسٹس کے عہدے دار ایلڈن میئر کا کہنا ہے کہ دوسرے ملکوں کی طرف سے پیش رفت اور ایسے بیانات حوصلہ افزا ہیں لیکن یہ مزید جوش و جذبے کی ضرورت ہے ۔
یورپی یونین نے کہا ہے کہ آلودگی پھیلانے والے دنیا کے تین سب سےبڑے ملک ، چین ، بھارت ار امریکہ نے مستقبل کے کسی معاہدے کے کسی روڈ میپ پر بات چیت کی رفتار سست رہی ہے ۔ ۔
ترقی پذیر ملکوں کو ماحولیات کے پراجیکٹس کے لیے ایک سو ارب ڈالر کے طویل المیعاد فنڈز کی فراہمی کے ایک منصوبے پر دوسرے مذاکرات جاری ہیں ۔اب تک مندو بین نے صرف اس معاہدے کی شرائط متعین کرنےکا آغاز کیا ہے جبکہ اس بارےمیں اطلاعات کے مطابق کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے کہ اس منصوبے کے لیے اصل میں فنڈز کیسے دیے جا سکتے ہیں ۔