برقی سگریٹ کے استعمال میں حالیہ برسوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور بعض ماہرین کے خیال میں تمباکو نوشی کے اس متبادل سے سگریٹ سے لاحقہ بیماریوں میں مبتلا ہو کر مرنے والوں کی تعداد میں قابل ذکر کمی لائی جا سکتی ہے۔
رائل سوسائٹی کے زیر اہتمام لندن میں ہونے والی ایک کانفرنس میں 250 کے قریب سائنسی محققین، پالیسی سازوں اور اس صنعت سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی اور ان کا موضوع بحث برقی سگریٹ (الیکٹرانک سگریٹ) تھا۔
ای سگریٹ، برق، بیٹری یا سیل سے چارج ہوتا ہے اور کش لگانے سے اس میں موجود محلول حدت سے دھوئیں کی شکل پیدا کرتا ہے۔ محلول میں نکوٹین کی بھی کچھ مقدار ہوتی ہے۔
اس کانفرنس کے منتظمین کے مطابق یورپ میں ای سگریٹ کے استعمال میں گزشتہ چار برسوں میں دو گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب لگ بھگ 70 لاکھ افراد اسے استعمال کر رہے ہیں۔
برطانیہ کے کینسر ریسرچ سینٹر میں ٹوبیکو اسٹیڈیز کے ڈائریکٹر اور پروفیسر رابرٹ ویسٹ کا کہنا تھا کہ دنیا میں ہر سال تمباکو نوشی سے 54 لاکھ لوگ موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
انھوں نے مندوبین کو بتایا کہ ای سگریٹ کی طرف منتقل ہونے سے لاکھوں زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں ’’لیکن بحث اس بات پر ہے کہ آیا یہ مقصد قابل حصول بھی ہے اور اس کا بہتر طریقہ کیا ہو سکتا ہے۔‘‘
گو کہ ای سگریٹ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تمباکو نوشی کے مقابلے میں 95 سے 99 فیصد زیادہ محفوظ اور بہتر ہے لیکن بعض ملکوں میں اس بنا پر اس پر پابندی ہے کہ یہ اس کے بارے میں کون سے قوانین ہونے چاہیئں اور اسے کس زمرے میں لایا جائے۔
ای سگریٹ اس بحث کا موضوع بھی بنا ہوا ہے کہ یہ تمباکو نوشی ترک کرنے کا ایک اچھا طریقہ ہے یا پھر اس سے آگے چل کر سگریٹ نوشی کی ترغیب مل سکتی ہے۔
تمباکو نوشی اور صحت سے متعلق کام کرنے والے ایک گروپ کی سربراہ ڈیبرا ارنوٹ نے متنبہ کیا کہ ای سگریٹ کے اثرات تاحال واضح نہیں اور ان کے بقول بہت سے سگریٹ ساز اُن کمپنیوں کو خرید رہے ہیں کہ جو ای سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کو خرید رہے ہیں۔
’’ہم سمجھتے ہیں کہ ای سگریٹ تمباکو نوشی سے بہت کم حد تک نقصان دہ ہے۔ سگریٹ ساز کمپنیاں اس بارے میں بھی فکر مند ہیں کہ اگر سب لوگ ای سگریٹ استعمال کرنا شروع کر دیں گے تو ان کا کاروبار متاثر ہو گا لہذا وہ بھی اس طرف آ رہے ہیں اور بہت سے ای سگریٹ کمپنیاں پہلے ہی خریدی جا چکی ہیں۔‘‘
انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ای سگریٹ کے اثرات ’’دس، پندرہ اور بیس‘‘ بعد سامنے آئیں گے۔
ای سگریٹ کا محلول فراہم کرنے والی ایک کمپنی کے ڈائریکٹر میتھیو موڈن نے بتایا کہ ان کے صارف زیادہ تر سگریٹ نوشی ترک کرنے کے لیے ای سگریٹ استعمال کرتے ہیں۔
’’ہم قواعد و ضوابط کو خوش آمدید کہیں گے، ہمیں اس بارے میں شفاف ہونا چاہیے کہ ہم کیا بیچ رہے ہیں، یہ کتنا محفوظ ہے اور یہ کہاں سے آرہا ہے۔‘‘
رائل سوسائٹی کے زیر اہتمام لندن میں ہونے والی ایک کانفرنس میں 250 کے قریب سائنسی محققین، پالیسی سازوں اور اس صنعت سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی اور ان کا موضوع بحث برقی سگریٹ (الیکٹرانک سگریٹ) تھا۔
ای سگریٹ، برق، بیٹری یا سیل سے چارج ہوتا ہے اور کش لگانے سے اس میں موجود محلول حدت سے دھوئیں کی شکل پیدا کرتا ہے۔ محلول میں نکوٹین کی بھی کچھ مقدار ہوتی ہے۔
اس کانفرنس کے منتظمین کے مطابق یورپ میں ای سگریٹ کے استعمال میں گزشتہ چار برسوں میں دو گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب لگ بھگ 70 لاکھ افراد اسے استعمال کر رہے ہیں۔
برطانیہ کے کینسر ریسرچ سینٹر میں ٹوبیکو اسٹیڈیز کے ڈائریکٹر اور پروفیسر رابرٹ ویسٹ کا کہنا تھا کہ دنیا میں ہر سال تمباکو نوشی سے 54 لاکھ لوگ موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
انھوں نے مندوبین کو بتایا کہ ای سگریٹ کی طرف منتقل ہونے سے لاکھوں زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں ’’لیکن بحث اس بات پر ہے کہ آیا یہ مقصد قابل حصول بھی ہے اور اس کا بہتر طریقہ کیا ہو سکتا ہے۔‘‘
گو کہ ای سگریٹ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تمباکو نوشی کے مقابلے میں 95 سے 99 فیصد زیادہ محفوظ اور بہتر ہے لیکن بعض ملکوں میں اس بنا پر اس پر پابندی ہے کہ یہ اس کے بارے میں کون سے قوانین ہونے چاہیئں اور اسے کس زمرے میں لایا جائے۔
ای سگریٹ اس بحث کا موضوع بھی بنا ہوا ہے کہ یہ تمباکو نوشی ترک کرنے کا ایک اچھا طریقہ ہے یا پھر اس سے آگے چل کر سگریٹ نوشی کی ترغیب مل سکتی ہے۔
تمباکو نوشی اور صحت سے متعلق کام کرنے والے ایک گروپ کی سربراہ ڈیبرا ارنوٹ نے متنبہ کیا کہ ای سگریٹ کے اثرات تاحال واضح نہیں اور ان کے بقول بہت سے سگریٹ ساز اُن کمپنیوں کو خرید رہے ہیں کہ جو ای سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کو خرید رہے ہیں۔
’’ہم سمجھتے ہیں کہ ای سگریٹ تمباکو نوشی سے بہت کم حد تک نقصان دہ ہے۔ سگریٹ ساز کمپنیاں اس بارے میں بھی فکر مند ہیں کہ اگر سب لوگ ای سگریٹ استعمال کرنا شروع کر دیں گے تو ان کا کاروبار متاثر ہو گا لہذا وہ بھی اس طرف آ رہے ہیں اور بہت سے ای سگریٹ کمپنیاں پہلے ہی خریدی جا چکی ہیں۔‘‘
انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ای سگریٹ کے اثرات ’’دس، پندرہ اور بیس‘‘ بعد سامنے آئیں گے۔
ای سگریٹ کا محلول فراہم کرنے والی ایک کمپنی کے ڈائریکٹر میتھیو موڈن نے بتایا کہ ان کے صارف زیادہ تر سگریٹ نوشی ترک کرنے کے لیے ای سگریٹ استعمال کرتے ہیں۔
’’ہم قواعد و ضوابط کو خوش آمدید کہیں گے، ہمیں اس بارے میں شفاف ہونا چاہیے کہ ہم کیا بیچ رہے ہیں، یہ کتنا محفوظ ہے اور یہ کہاں سے آرہا ہے۔‘‘