واشنگٹن —
تمباکو نوشی کے خلاف عالمی دِن سے ایک روز قبل، جو مئی 31کو منایا جائے گا، عالمی ادارہ صحت نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ تمباکو کے ہر طرح کے استعمال، فروغ اور سرپرستی سے متعلق اشتہاربازی پر پابندی عائد کی جائے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ تمباکو کی تشہیر پر پابندی عائد کرنا اس کے استعمال میں کمی لانے کا باعث اور زندگیاں بچانے کا موجب بنے گا۔
لیزا شلائین نے عالمی ادارہٴ صحت کے جنیوا میں قائم ہیڈکوارٹرز سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ادارے کی رپورٹوں میں یہ بات کہی گئی ہے کہ تمباکو کا استعمال ہر سال 60لاکھ افراد کی ہلاکت کا موجب بنتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2030ء تک یہ اعداد و شمار بڑھ کر سالانہ 80لاکھ ہو جائیں گے۔
عالمی ادارے کی رپورٹوں میں مزید بتایا گیا ہے کہ پانچ میں سے چار اموات کم اور متوسط آمدن والے ممالک میں واقع ہوتی ہیں۔
ایسے میں جب خوش حال ممالک میں تمباکو نوشی میں کمی آتی جارہی ہے، صحت کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ تمباکو کی صنعت اب افریقہ اور ایشیا کے غریب ممالک اور ساتھ ہی ساتھ خواتین اور نوجوانوں کو ہدف بنا رہی ہے، جن پر مارکیٹ حکمت عملی کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔
عالمی ادارہٴ صحت کے ’غیر متعدی بیماریوں سے بچاؤ سے متعلق محکمے‘ کے سربراہ، ڈگلس بیچر نے کہا ہے کہ تمباکو کی صنعت خوب واقف ہے کہ اپنی مصنوعات کی تشہیر کو کس طریقے سے فروغ دیا جائےاور اس کی سرپرستی کی جائے۔
عالمی سطح پر 13سے 15برس کی عمر کے پیٹے کے 70فی صد نوجوان تمباکو کے سلسلے میں ہونے والی تشہیر، فروغ اور سرپرستی کے حربوں کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں۔
بیچر نے اس بات کی طرف دھیان مبذول کرایا کہ زیادہ تر افراد 20برس سے پہلے ہی تمباکو نوشی کا آغاز کرلیتے ہیں۔ اِسی لیے، اُن کا کہنا تھا کہ تمباکو کی اشتہاربازی کی مہموں کے دوران اِس کو فروغ دینے اور سرپرستی کو بہت ہی مؤثر اور کم خرچ حربوں کے ذریعے فروغ دیا جاتا ہے، جس سے نوجوان اس کے شکنجے میں جلد پھنس کر رہ جاتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ دوسری طرف، اِسی اشتہاربازی کا نتیجہ یہ بھی نکلتا ہے کہ عمررسیدہ افراد تمباکو نوشی ترک کر رہے ہیں۔
تاہم، اُنھوں نے متنبہ کیا کہ تمباکو کی صنعت بہت ہی مستعد اور تیز ہے، اور وہ اشتہارات پر لگنے والی پابندی کے خلاف کوئی نئی حکمت عملی بنالے گی۔ اُنھوں نے اختیار کیے جانے والے چند نئے حربوں کو نوجوان نسل کو نشے پر راغب کرنے کا مؤثر طور طریقہ قرار دیا۔
عالمی ادارہ صحت نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صرف 19 ممالک نے، جہاں دنیا کی محض چھ فی صد آبادی بستی ہے، تمباکو نوشی کے بارے میں اشتہارات پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ عام طور پر دنیا بھر میں تمباکو نوشی میں کمی آئی ہے۔
تاہم، یوراگوے اور ترکی جیسے ممالک جہاں تمباکو کی اشتہاری مہم پر پابندی کے ساتھ کنٹرول کے دیگر طریقے اپنائے گئے ہیں، یہ حکمت عملی زیادہ کامیاب ثابت ہو رہی ہے۔
عام تجزئے سے پتا چلتا ہے کہ یوراگوے میں 17جب کہ ترکی میں 13فی صد لوگ تمباکو نوشی ترک کرچکے ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ تمباکو کی تشہیر پر پابندی عائد کرنا اس کے استعمال میں کمی لانے کا باعث اور زندگیاں بچانے کا موجب بنے گا۔
لیزا شلائین نے عالمی ادارہٴ صحت کے جنیوا میں قائم ہیڈکوارٹرز سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ادارے کی رپورٹوں میں یہ بات کہی گئی ہے کہ تمباکو کا استعمال ہر سال 60لاکھ افراد کی ہلاکت کا موجب بنتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2030ء تک یہ اعداد و شمار بڑھ کر سالانہ 80لاکھ ہو جائیں گے۔
عالمی ادارے کی رپورٹوں میں مزید بتایا گیا ہے کہ پانچ میں سے چار اموات کم اور متوسط آمدن والے ممالک میں واقع ہوتی ہیں۔
ایسے میں جب خوش حال ممالک میں تمباکو نوشی میں کمی آتی جارہی ہے، صحت کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ تمباکو کی صنعت اب افریقہ اور ایشیا کے غریب ممالک اور ساتھ ہی ساتھ خواتین اور نوجوانوں کو ہدف بنا رہی ہے، جن پر مارکیٹ حکمت عملی کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔
عالمی ادارہٴ صحت کے ’غیر متعدی بیماریوں سے بچاؤ سے متعلق محکمے‘ کے سربراہ، ڈگلس بیچر نے کہا ہے کہ تمباکو کی صنعت خوب واقف ہے کہ اپنی مصنوعات کی تشہیر کو کس طریقے سے فروغ دیا جائےاور اس کی سرپرستی کی جائے۔
عالمی سطح پر 13سے 15برس کی عمر کے پیٹے کے 70فی صد نوجوان تمباکو کے سلسلے میں ہونے والی تشہیر، فروغ اور سرپرستی کے حربوں کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں۔
بیچر نے اس بات کی طرف دھیان مبذول کرایا کہ زیادہ تر افراد 20برس سے پہلے ہی تمباکو نوشی کا آغاز کرلیتے ہیں۔ اِسی لیے، اُن کا کہنا تھا کہ تمباکو کی اشتہاربازی کی مہموں کے دوران اِس کو فروغ دینے اور سرپرستی کو بہت ہی مؤثر اور کم خرچ حربوں کے ذریعے فروغ دیا جاتا ہے، جس سے نوجوان اس کے شکنجے میں جلد پھنس کر رہ جاتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ دوسری طرف، اِسی اشتہاربازی کا نتیجہ یہ بھی نکلتا ہے کہ عمررسیدہ افراد تمباکو نوشی ترک کر رہے ہیں۔
تاہم، اُنھوں نے متنبہ کیا کہ تمباکو کی صنعت بہت ہی مستعد اور تیز ہے، اور وہ اشتہارات پر لگنے والی پابندی کے خلاف کوئی نئی حکمت عملی بنالے گی۔ اُنھوں نے اختیار کیے جانے والے چند نئے حربوں کو نوجوان نسل کو نشے پر راغب کرنے کا مؤثر طور طریقہ قرار دیا۔
عالمی ادارہ صحت نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صرف 19 ممالک نے، جہاں دنیا کی محض چھ فی صد آبادی بستی ہے، تمباکو نوشی کے بارے میں اشتہارات پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ عام طور پر دنیا بھر میں تمباکو نوشی میں کمی آئی ہے۔
تاہم، یوراگوے اور ترکی جیسے ممالک جہاں تمباکو کی اشتہاری مہم پر پابندی کے ساتھ کنٹرول کے دیگر طریقے اپنائے گئے ہیں، یہ حکمت عملی زیادہ کامیاب ثابت ہو رہی ہے۔
عام تجزئے سے پتا چلتا ہے کہ یوراگوے میں 17جب کہ ترکی میں 13فی صد لوگ تمباکو نوشی ترک کرچکے ہیں۔