رسائی کے لنکس

اے آئی: بائیڈن کی نقلی آواز میں روبو کالز، ایک سیاسی مشیر پر فرد جرم عائد


صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے متعلق ایک ایگزیکیٹو آرڈر پر دستخط کر رہے ہیں۔ نائب صدر کاملا ہیرس ان کے ساتھ کھڑی ہیں۔ 31 اکتوبر 2023
صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے متعلق ایک ایگزیکیٹو آرڈر پر دستخط کر رہے ہیں۔ نائب صدر کاملا ہیرس ان کے ساتھ کھڑی ہیں۔ 31 اکتوبر 2023
  • امریکی ریاست لوزیانا میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے بائیڈن کی نقلی آواز میں ہزاروں افراد کو روبو کالز
  • جعلی آواز میں پیغام ریکارڈ کرنے پر ایک سیاسی مشیر پر 13 دفعات عائد
  • فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن کی 60 لاکھ ڈالر جرمانہ لگانے کی تجویز
  • سیاسی اشتہارات میں بڑے پیمانے پر آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے استعمال کا امکان

ریاست لیوزیانا کے ایک سیاسی مشیر پر امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی نقلی آواز میں روبوکالز کر نے پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ جس میں وہ نیو ہیمپشائر کے ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات میں لوگوں کو ووٹ دینے سے منع کر رہے ہیں۔

یہ بات نیو ہیمپشائر کے اٹارنی جنرل کے دفتر نے بتائی ہے۔

روبو کال، کمپیوٹر کی مدد سے کی جانے والی ایک ایسی کال ہوتی ہے جس میں بڑی تعداد میں لوگوں کو ان کے ٹیلی فون پر ایک ساتھ ریکارڈ شدہ پیغام بھیجا جاتا ہے۔ اس طرح کی روبوکالز عموماً اشتہاری مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔

صدر بائیڈن کی نقلی آواز میں یہ روبو کال نیو ہمپشائر کے ہزاروں باشندوں کو موصول ہوئی تھیں جس کے بعد ایک سیاسی مشیر اسٹیون کریمر پر، جن کی عمر 54 سال ہے، ووٹروں پر دباؤ ڈالنے اور امیدوار کا جعلی روپ دھارنے سے منسلک 13 دفعات عائد کی گئی ہیں۔

اس واقعہ کے بعد فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن(ایف سی سی) نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ ان روبوکالز پر 60 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کیا جائے جس میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس اور ڈیپ فیک آڈیو ریکارڈنگ کی مدد سے صدر بائیڈن کی آواز کی نقل تیار کی گئی۔

امریکی انتخابات: ڈاک سے ووٹنگ کتنی آسان؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:03 0:00

ایف سی سی کا کہنا ہے کہ اس کے قوانین فون کرنے والے کی شناخت سے متعلق غلط معلومات کی ترسیل سے روکتے ہیں۔

آئی سی سی نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ مبینہ روبوکالز بھیجنے پر لنگو ٹیلی کام پر 20 لاکھ ڈالر کا جرمانہ لگایا جائے۔

واشنگٹن میں اس بارے میں تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی اور کانگریس کے انتخابات میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے تیار کردہ مواد ووٹروں کو گمراہ کر سکتا ہے۔ کچھ سینیٹرز نومبر سے پہلے کوئی ایسی قانون سازی کرنا چاہتے ہیں جو انتخابات کی شفافیت کو آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے درپیش خطرات سے نمٹ سکے۔

اٹارنی جنرل جان فارمیلا کا کہنا ہے کہ نیو ہیمپشائر یہ یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ اس کے انتخابات غیر قانونی مداخلت سے پاک ہوں اور اس معاملے میں ہم اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

فارمیلا یہ توقع رکھتے ہیں کہ ریاستی حکومت اور وفاق کے اقدامات کے ذریعے ان سب کو جو انتخابات میں دخل اندازی کا سوچ سکتے ہیں، خواہ وہ آرٹیفیشل انٹیلیجینس کے استعمال سے ہو یا کسی اور طریقے سے ہو، روک تھام کا سخت پیغام ملے گا۔

بدھ کے روز فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن کی چیئر وومن جیسیکا روزن ورسل نے یہ تجویز دی کہ ریڈیو اور ٹیلی وذن پر دونوں امیدواروں کی جانب سے جاری ہونے والے سیاسی اشتہارت میں شامل آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے تیار کردہ مواد کو ظاہر کیا جائے، لیکن مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد پر پابندی نہ لگائی جائے۔

ایف سی سی نے کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ 2024 کے انتخابات کے سیاسی اشتہارات میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس کا ایک نمایاں کردار ہو گا۔

ایف سی سی نے گمراہ کرنے والے ڈیپ فیک سے متعلق جن امکانی چیزوں کی نشاندہی کی ہے، ان میں تبدیل شدہ تصویریں اور ویڈیوز،یا آڈیو ریکارڈنگز شامل ہیں جو لوگوں کو کچھ ایسا کرتے ہوئے یا کہتے ہوئے دکھاتی ہیں، جو حقیقت میں انہوں نے نہیں کیا تھا یا نہیں کہا تھا، یا وہ ایسے واقعات ہیں جو حقیقت میں پیش نہیں آئے تھے۔

(وی او اے نیوز)

فورم

XS
SM
MD
LG