|
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے جمعرات کوبیجنگ میں ایک سربراہی اجلاس میں جس میں دیگرعرب رہنماؤں نے بھی شرکت کی ،عالمی برادری سے غزہ میں جنگ روکنے کے لیے کام کرنے کا مطالبہ کیا ۔
سیسی نے کہا،"میں عالمی برادری پر مزید زور دیتا ہوں کہ وہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد اور معاونت کی فوری اور بلا روک ٹوک ترسیل پر عمل درآمد کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدام کرے تاکہ اسرائیلی ناکہ بندی کو ختم کیا جا سکے اور فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے زبردستی بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کا مقابلہ کیا جا سکے۔"
چینی صدر شی جن پنگ نے جمعرات کو غزہ کے لیے 69 ملین ڈالر کی انسانی امداد کے ساتھ ساتھ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے لیے 3 ملین ڈالر کا اعلان کیا۔
شی نےاسرائیل۔ فلسطین بحران کے دو ریاستی حل کی ضرورت پر چین کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئےکہا کہ جنگ کو "غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہنا چاہئے۔"
اسرائیلی فوج نے جمعرات کو اطلاع دی کہ اس نے گزشتہ روز 50 سے زیادہ اہداف پر فضائی حملے کیے ہیں۔
اسرائیل کی دفاعی افواج نے جنوبی غزہ کے شہر رفح، شمالی غزہ میں جبالیہ کے علاقے اور غزہ کی پٹی کے وسطی حصے میں زمینی کارروائیوں کی بھی اطلاع دی ۔
اسرائیلی فوج نے جمعرات کو اطلاع دی کہ اس نے گزشتہ روز 50 سے زیادہ اہداف پر فضائی حملے کیے ہیں۔
اسرائیل کی دفاعی افواج نے جنوبی غزہ کے شہر رفح، شمالی غزہ میں جبالیہ کے علاقے اور غزہ کی پٹی کے وسطی حصے میں زمینی کارروائیوں کی بھی اطلاع دی ۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بدھ کو کہا تھاکہ اسرائیل کو جنگ کے بعد کسی منصوبے کی "جلد از جلد" ضرورت ہے اور ایسے کسی منصوبے کی عدم موجودگی انتشار کو جنم دے سکتی ہے۔
بلنکن نے نامہ نگاروں کو بتایا، " اگلے دن کے لیے کوئی منصوبہ نہ ہونے کی صورت میں کوئی اگلا روز نہیں ہو گا۔ "
انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو وہاں حماس انچارج بن جائے گا، جو کہ ناقابل قبول ہے۔ یا بصورت دیگر ہمیں وہاں افراتفری، لاقانونیت اور خلا کا سامنا ہو گا۔"
مشرق وسطیٰ میں امن کےعمل سے متعلق اقوام متحدہ کے انچارج اہلکار نے بدھ کو ان خدشات کو دہراتے ہوئے کہا کہ ایک پائدار سیاسی حکمت عملی کو لڑائی کے خاتمے کی موجودہ کوششوں کا حصہ ہونا چاہئے ۔
ٹور وینز لینڈ نے مشرق وسطیٰ کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ، "مجھے یہ واضح کرنے دیں کہ : ہم اس وقت جو سیاسی لائحہ عمل اور سیاسی ڈھانچے تشکیل دیں گے وہ آئندہ کی کامیابی یا ناکامی میں اہم کردار ادا کریں گے۔"
انہوں نے مزید کہا، " یہ ہم سے اس بات کی متقاضی ہے کہ ہم دانستہ طور پر اور سوچ سمجھ کر منصوبہ بندی کریں ،یہ جانتے ہوئے کہ آج کے فیصلے نہ صرف غزہ کی مستقبل کی حکمرانی کی شکل متعین کریں گے، بلکہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے تنازع کی سمت کا بھی مزید وسیع پیمانے پر تعین کریں گے۔"
بین الاقوامی کارروائی کا مطالبہ
اقوام متحدہ میں، الجزائر نے 24 مئی کو بین الاقوامی عدالت انصاف کے ایک عارضی حکم کے مطابق، رفح میں اسرائیل کے فوجی حملے کو فوری طور پر روکنے کے لیے سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا ہے۔
سفیر عمار بن جامع نے بدھ کے کونسل کےاجلاس میں اسرائیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، " ہمیں ایک متحد کونسل کی ضرورت ہے، کیونکہ" قابض اتھارٹی نےیہ واضح کر دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے احکامات کی تعمیل نہیں کریں گے۔"
کونسل کے ارکان نے کہا کہ اسرائیل کو اپنی جارحیت ختم کرنے کی فوری ضرورت ہے، خاص طور پر اتوار کے روز بظاہر ایک ایسے اسرائیلی فضائی حملے کے بعد جس میں رفح کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پناہ لینے والے کم از کم 45 فلسطینی ہلاک اور 200 دوسرے زخمی ہوئے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بار ہا کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کو رفح پر حملہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ حماس غزہ میں کام نہ کر سکے اور مستقبل میں اسرائیل کے لئے خطرہ نہ بنے ۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کی چار بٹالینز رفح میں باقی ہیں۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی نائب ایلچی ، ماجد بامیہ نے کونسل کو بتایا کہ،" رفح پر اپنی جارحیت کو فوری طور پر روکنے کے بجائے،جیسا کہ دنیا کی اعلیٰ ترین عدالت نے حکم دیا ہے، اس (اسرائیل) نے ان لوگوں پر جنہیں اس نے بے گھر کیا ہے ، اس وقت بمباری کی جب وہ خیموں میں پناہ لیے ہوئے تھے۔"
اسرائیل کی فوج نے کہا کہ وہ اس امکان پر غور کر رہی ہے کہ ہو سکتا ہے حماس نے اس علاقے میں اسلحہ ذخیرہ کر رکھا ہو جس سے کیمپ میں آگ بھڑک گئی ہو ۔
امریکہ نے کیمپ میں ہونے والی ہلاکتوں اور زخمیوں پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تصاویر دل دہلا دینے والی ہیں۔
اقوام متحدہ میں امریکی نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے کونسل کو بتایا کہ "ہم نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ معصوم فلسطینیوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرے اور ایک تیز، شفاف اور جامع تحقیقات کرے۔"
اقوام متحدہ میں سلووینیا کی نائب سفیر اونڈینا بلوکر ڈروبچ نے کہا کہ " اس بات کو اجاگر کرنا اہم ہے کہ رفح میں بے گھر ہونے والے کیمپ پر حالیہ حملہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں ہے۔ غزہ میں کئی واقعات ہوئے ہیں، اور ایک کے بعد ایک کیس میں، ہمیں بتایا گیا کہ تحقیقات ہو رہی ہیں۔ تاہم، اس کونسل کو نہ تو کوئی اطلاع ملی ہے اور نہ ہی فالو اپ"۔
اسرائیل اور حماس جنگ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گرد حملے سے شروع ہوئی تھی جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا ۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کے بعد کی جوابی کارروائی میں 36,100 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں عام شہری اور جنگجو دونوں شامل ہیں۔
مارگریٹ بشیر کی اس رپورٹ کا کچھ مواد اے ایف پی، رائٹرز سے لیا گیاہے۔
فورم