|
ایک زمانہ تھا کہ لوگ بازار سے سودا سلف گھروں میں پرانے کپڑوں سے بنے یا بازار سے خریدے ہوئے کپڑے کے تھیلوں میں لایا کرتے تھے۔ لیکن پلاسٹک کے تھیلوں کی آمد کے بعد یہ رواج رفتہ رفتہ بالکل ختم ہو گیا ۔
پلاسٹک کے ان تھیلوں نے جہاں انسانوں کو ایک بڑی سہولت فراہم کی وہاں ان کی اور پورے کرہ ارض کی صحت کو ایک بڑا خطرہ بھی لاحق کر دیا ہے۔ اس لیے کپڑے کے تھیلے بھی واپس لوٹ رہے ہیں۔
ہر سال 22 اپریل کو کرہ ارض کا عالمی دن یوم ارض یا ارتھ ڈے منایا جاتا ہے اور اس سال کے ارتھ ڈے کا موضوع ہے ’پلاسٹک بمقابلہ کرہ ارض‘ ۔
یوم ارض کے موقع پر اس ہفتے دنیا بھر کے ملکوں کے ہزاروں ماہرین ماحولیات ، مذاکرات کار او رمبصرین پلاسٹک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آلودگی کے خاتمے کے لیے کسی معاہدے کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد کی کوشش کے لیے کینیڈا کے شہر آٹوا میں اکٹھے ہو رہے ہیں۔
اس سال ماحولیاتی تحفظ کی تحریک انسانوں اور کرہ ارض کی صحت کے لئے پلاسٹک کے خاتمے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اگرچہ محققین کہتے ہیں کہ پلاسٹک کے انسانی صحت پر اثرات کے تعین کےلیے مزید کام کی ضرورت ہے۔
ماہرین کے مطابق ہوا، پانی اور کھانے پینے کی اشیا میں پلاسٹک کی آلودگی میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے ۔ لوگ ہوا اور کھانے پینے کی اشیا میں موجود پلاسٹک کے ننھے ننھے ذرات کو اب زیادہ مقدار میں اپنے اندر جذب کر رہے ہیں اور اسی طرح ہر سال لاکھوں ٹن پلاسٹک کا کچرا آخر کار سمندر میں گر کر اسے آلودہ کر رہا ہے ۔
دوسری جانب پلاسٹک کی پیداوار عالمی سطح پر مسلسل بڑھ رہی ہے اور اندازہ ہے کہ اگر کوئی تبدیلی نہ کی گئی تو 2050 تک اس کی شرح تین گنا بڑھ جائے گی ۔ جس کا زیادہ تر حصہ معدنی ایندھن اور کیمیکلز سے تیار ہوتا ہے
پلاسٹک کا صرف دس فیصد ری سائیکل کیا جاتاہے ۔ بیشتر کو جلا دیا جاتاہے یا زمین میں دبا دیا جاتا ہے ۔ شیشے ، المونیم او ر کارڈ بورڈ کی ری سائیکلنگ کے ریٹسس بہت زیادہ ہیں اور کارڈ بورڈ یا کاغذ پیکنگ قدرتی طور پر ختم ہو سکتی ہے۔
گراسری اسٹورز سے پلاسٹک کو کیسے کم کریں۔
ماڈرن سوسائٹی میں پلاسٹک ہر جگہ موجود ہے۔ اس کا مشاہدہ آپ کسی بھی گراسری اسٹور پر کر سکتے ہیں۔ یہ کہنا تھا ، ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کی ایک سابق علاقائی منتظم اینک کا ، جو اس وقت پلاسٹکس کی آلودگی کے خاتمے کے ایک علمبردار گروپ بیانڈ پلاسٹکس کی سر براہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر لوگ خریداری کرتے ہوئےپلاسٹک کا استعمال کم کرنا چاہتے ہیں تو وہ ان طریقوں کو اپنا سکتے ہیں۔
قدرت کیلوں اور مالٹوں کو چھلکوں میں لپیٹتی ہے لیکن کچھ ماڈرن سپر مارکیٹس میں انہیں بھی پلاسٹک میں لپیٹا اور فروخت کیاجاتا ہے ۔
پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کےاستعمال کے خلاف ایک مہم کی ایک علمبردار جوڈتھ اینک کہتی ہیں کہ وہ اپنی کار میں ہر وقت دوبارہ استعمال ہونے والے شاپنگ بیگز رکھتی ہیں اور نیو یارک میں کئی سال قبل ریاست کی جانب سے شاپنگ بیگز کے استعمال پر پابندی کے بعد سے اب یہ لوگوں کا ایک عام طریقہ بن چکا ہے ۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کو ایک انٹر ویو میں انہوں نے پلاسٹک کے تھیلوں کے استعمال میں کمی کے بارے میں کچھ مشورے دیے ان کے مشوروں کا خلاصہ پیش ہے ۔
ایک چھوٹا سا قدم بھی فرق لا سکتا ہے ۔
جوٹتھ نے کہا کہ جب ہم اپنے شاپنگ کے سامان کو پیک کرواتے ہوئے سیلز مین سے کہیں کہ وہ ہمارے سامان کےلیے کم تھیلے استعمال کرے تو بڑی بڑی شاپنگ مارکیٹس اس بات کو نوٹ کرتی ہیں ۔ اگر بچے ہمارے ساتھ شاپنگ کر رہے ہوں تو وہ بھی توجہ دیتے ہیں ۔ تو اس طرح ہم شاپنگ بیگز کے کم سے کم استعمال کے بارے میں آگاہی بڑھا سکتے ہیں۔
گراسری اسٹور پر پلاسٹک کی پیکنگ اور مصنوعات سے گریز کیسے ممکن ہے ؟
اس سوال کےجواب میں جوڈیتھ نے کہا کہ ہم ان چیزوں سے شروع کر سکتے ہیں جو ہم اکثر خریدتے ہیں ۔ مثلاً جوس کو لیجئے آپ شیشے کا ایک ڈھکن والا جگ خرید لیں اور پلاسٹک کے ڈبوں میں بند جوس کی بجائے فروزن خشک کیا ہوا جوس خرید لیں اور اس میں پانی شامل کر کے استعمال کرنا شروع کر دیں،تو آپ جوس کے حوالے سے پلاسٹک کا استعمال کم کر سکتے ہیں۔
پلاسٹک کے تھیلوں کی بجائے کپڑے یا دوبارہ استعمال ہونے والے بیگز کا استعمال
جوڈیتھ نے کہا کہ پلاسٹک کے تھیلوں کے استعمال کو کم کرنے کےلیے ہم اپنی گراسری کی اکثر چیزیں کپڑے یا دوبارہ استعمال ہونے والے تھیلوں میں رکھ کر گھر لا سکتے ہیں ۔ خاص طور پر اگر آپ کو چند سیب ، کھلی گاجریں ، گوبھی ، براکلی یا کیلے خریدنے ہیں ۔
مسئلہ تازہ بیریز کے لیے پیش آسکتا ہے جو اب ری سائیکل کیے جانے والے ڈبوں میں آتی ہیں، لیکن خیال ہے کہ کچھ کمپنیاں اب اسٹرا بیری کو گتے کے ڈبوں میں بند کر کے فروخت کرنے کا سوچ رہی ہیں۔
اگر پلاسٹک کا استعمال ناگزیر ہو جائے تو کیا کریں؟
اگر آپ بسکٹ خرید رہے ہیں اور اس کا ڈبہ اگر کارڈ بورڈ کا بنا ہے تو اسے ری سائیکل کیا جاسکتا ہے ۔ لیکن اس کے اندر عام طور پر ایک پلاسٹک کا بیگ ہوتا ہے جسے ری سائیکل نہیں کیا جاسکتا ۔ لیکن اگر آپ کے پاس پالتو جانور ہیں تو آپ اسے ان کا فضلہ اٹھانے کےلیے استعمال کر سکتے ہیں ۔ تو اس طرح آپ کو ان کے لیے بیگ نہیں خریدنے پڑیں گے ۔اورآپ پلاسٹک کے بیگ کے استعمال میں اپنے طور پر کمی کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے گھر میں جگہ ہے جہاں آپ اپنا کچرا ڈی کمپوز کر سکتے ہیں تو اپنے گھر کے کچرے کو ٹریش بیگ میں بھر کر پھینکنے کی بجائے گھر میں ہی کسی جگہ ڈی کمپوز کر سکتے ہیں ۔ اور یوں اپنے ٹریشکے تھیلوں کا استعمال کم کر سکتے ہیں۔
پلاسٹک کے استعمال میں کہاں کہاں کمی ہورہی ہے
جوڈیتھ نے کہا اچھی بات ہے کہ کچھ چیزوں میں تبدیلی آرہی ہے ۔ کپڑے دھونے کا ڈیٹرجینٹ اب کنسنٹریٹ حالت میں ملتا ہے ۔ ڈش واشر میں بھی پاوڈر استعمال ہو سکتا ہے جو گتے کے ڈبوں میں ملتا ہے ۔ان ڈبوں کو ری سائیکل کیا جاسکتا ہے ۔
صارفین کے لیے مزید متبادل کیا ہو سکتے ہیں۔
کاغذ کارڈ بورڈ، شیشے اور دھات کےبارے میں اچھی بات یہ ہے کہ انہیں باآسانی ری سائیکل کیے گئے مواد سے تیار کیا جاسکتا ہے ۔ اور اسے بھی دوبارہ قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے ۔آپ انہیں اپنے ری سائیکلنگ بن میں رکھ سکتے ہیں اور اگر وہ بکھر بھی جائے تو کارڈ بورڈ کا کاغذ خاص طور پر صدیوں تک بر قرار نہیں رہ سکتا۔
پلاسٹک کی آلودگی میں کمی کے قوانین
جوڈیتھ نے کہا کہ اگر ہم نے ریاستی یا قومی سطح پر پلاسٹک کی پیکیجنگ کو کم کرنے کے لیے ایک مضبوط پیکیجنگ قانون پاس کیا ہوتا ، تو چیزوں کی پیکنگ تیار کرنے والے انجینئرز یہ سوچتے کہ پیکنگ کی چیزوں کے استعمال کے بعد پیکنگ میٹیریل کا کیا بنتاہے ۔
"نیویارک اب ایک ایسے قانون پر غور کر رہا ہے جو پلاسٹک کی پیکنگ کو کم کرے گا۔ جب تک ہم نئے قوانین نہیں اپناتے، یہ صورتحال تبدیل نہیں ہوگی ۔ کیوں کہ کمپنیوں اپنے رضاکارانہ وعدوں کو پورا کرنے میں کوتاہی سے کام لے رہی ہیں۔‘جوڈیتھ نے کہا۔
یہ رپورٹ اے پی کی معلومات پر مبنی ہے۔
فورم