ایبولا وائرس میں مبتلہ پہلے امریکی مریض ریاست ٹیکساس کے ڈیلاس اسپتال میں انتقال کر گئے۔
’ٹیکساس ہیلتھ پریسبٹرین اسپتال‘ کا کہنا ہے کہ ٹھومس ایرک ڈنکن کی موت بدھ کو مقامی وقت کے مطابق سات بج کر اکاون منٹ پر واقع ہوئی۔
ڈنکن لائبیریا کے شہری تھے۔ وہ ڈیلاس میں اپنے خاندان سے ملنے آئے تھے جب اُنھیں بیماری لاحق ہوئی، اور 28 ستمبر کو اُنھیں اسپتال داخل کرا دیا گیا۔
اُنھیں تین روز قبل اس تنصیب میں منتقل کیا گیا۔
ابتدائی طور پر اُنھیں بخار اور پبیٹ میں درد کی شکایت تھی۔ تاہم، اُنھیں اینٹی باؤٹکس ادویات دے کر گھر بھیجا گیا تھا۔
امراض پر کنٹرول کے امریکی مراکز نے منگل کے روز بتایا کہ وہ 48 افراد کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، جو ڈنکن سے اُس وقت رابطے میں آئے جب وہ اسپتال داخل نہیں ہوئے تھے۔
دریں اثنا، میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ آنے والے مسافروں کے معائنے کے لیے ہوائی اڈوں پر خصوصی انتظامات کیے جارہے ہیں، تاکہ ایبولہ کی علامات کا بر وقت پتا لگایا جاسکے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کی اطلاعات کے مطابق، ہوم لینڈ سکیورٹی کے ڈپٹی سکریٹری، الیجندرو میارکاس نے بدھ کے روز بتایا کہ امریکی ایجنٹ اہم ہوائی اڈوں پر تعینات کیے جائیں گے، تاکہ ایبولہ وائرس کی علامات کے حامل کسی مسافر کے بارے میں بروقت اطلاع دی جاسکے۔
اُنھوں نے یہ نہیں بتایا کہ نئے اقدامات کب سے نافذالعمل ہوں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکی ’کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن‘ کے ایجنٹ صحت فراہم کرنے والے اہل کاروں سے رابطے میں رہیں گے، اور اس بیماری کی علامات اور ہدایات کے بارے میں حقائق نامہ جاری کرتے رہیں گے۔
اس سے قبل، بدھ ہی کے روز لائبیریا میں اقوام متحدہ کے مشن نے بتایا ہے کہ اس کے عملے کے ایک اور اہل کار کو ایبولہ مرض لگ گیا ہے۔