جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی نئی لہر
بھارت کے زیرِانتظام کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مختلف دریاؤں سے ریت نکالنے کے 60 فیصد سے زائد ٹھیکے غیرمقامی افراد اور کمپنیوں کو دے دیے گئے ہیں جس پر مقامی آبادی اور خاص طور پر وہ تاجر اور مزدور جو اس پیشے سے وابستہ ہیں سخت ناراض اور پریشان ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ اقدام کشمیریوں کو سیاسی اور اقتصادی طور پر کمزور کرنے کی اُن کوششوں کی تازہ کڑی ہے جن کا آغاز 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی سے ہوا۔ تاہم حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ ٹھیکے بھارتی سپریم کورٹ اور جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق دیے گئے ہیں۔ سری نگر سے زبیر ڈار اور یوسف جمیل کی رپورٹ
مزید ویڈیوز
-
نومبر 22, 2024
امریکہ جانے کی کوشش کے دوران بھارتی خاندان کی موت کیسے ہوئی؟
-
نومبر 22, 2024
پنجاب کی آلودہ فضا بچوں کو کیسے متاثر کر رہی ہے؟
-
نومبر 22, 2024
وی پی این غیر شرعی؟ علامہ راغب نعیمی کی وضاحت
-
نومبر 22, 2024
کون سے کاروبار وی پی این پر انحصار کرتے ہیں؟
-
نومبر 22, 2024
وی پی این پر کنٹرول آزادی اظہار رائے کا مسئلہ کیوں ہے؟