پاکستان کے الیکشن کمیشن نے ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت تحریکِ انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق کیس کے بارے میں فیصلہ سناتے ہوئے ’پی ٹی آئی‘ کو سات ستمبر تک پارٹی فنڈنگ سے متعلق تفصیلات کمیشن کو جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے بدھ کی صبح فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جو کہ دوپہر کو سنایا گیا۔
اس سے قبل بدھ کو تحریکِ انصاف کے وکیل انور منصور نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ’پی ٹی آئی‘ اس بارے میں تمام تفصیلات عدالت عظمٰی میں جمع کرا چکی ہے، جہاں اسی نوعیت کے الزامات کے تحت ایک کیس زیرِ سماعت ہے۔
الیکشن کمیشن میں شامل اراکین کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کو اپنی پارٹی فنڈنگ سے متعلق تفصیلات کمیشن کے سامنے بھی جمع کرانی چاہیے تھیں۔
تحریکِ انصاف کی طرف الیکشن کمیشن سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ اُس وقت اس بارے میں فیصلے نہ سنائے جب تک انھی الزامات سے متعلق سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت مقدمے کا فیصلہ نہیں آ جاتا، تاہم کمیشن نے یہ استدعا مسترد کردی تھی۔
تحریکِ انصاف کے ایک سینئر رہنما نعیم الحق نے الیکشن کمیشن کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا، "تحریک انصاف کے اکاؤنٹس میں کسی قسم کی کوئی گڑبڑ نہیں، ہم سارے اکاؤنٹس دکھانے کے لیے تیار ہیں۔ ہم نے سپریم کورٹ میں کہہ دیا ہے کہ ہمارے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہ برتا جائے اور دیگر جماعتوں کے اکاؤنٹس بھی سامنے آئیں۔‘‘
واضح رہے کہ تحریکِ انصاف کے بانی اراکین میں شامل اکبر ایس بابر، جو بعد ازاں پارٹی سے الگ ہو گئے تھے، اُنھوں نے 2014ء میں الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق درخواست جمع کرائی تھی۔
جب کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ایک رہنما حنیف عباسی نے انھی الزامات کے تحت سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں اُنھوں نے اپنے موقف کے حق میں دستاویزات بھی عدالت عظمٰی کے سامنے پیشکی ہیں۔
حنیف عباسی کا موقف ہے کہ ’پی ٹی آئی‘ نے مبینہ طور پر ممنوعہ ذرائع سے پارٹی کے لیے فنڈز جمع کیے۔
تاہم تحریک انصاف ان الزمات کی نفی کرتے ہوئے کہتی آئی ہے کہ پارٹی نے بیرونِ ملک مقیم صرف اُن پاکستانیوں سے رقم حاصل کی جو دہری شہریت کے حامل ہیں۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران تحریکِ انصاف کے وکیل انور منصور کہہ چکے ہیں کہ اگر امریکہ یا اور کسی دوسرے ملک میں ’پی ٹی آئی‘ کے ایجنٹ نے ممنوع ذرائع سے کوئی فنڈ جمع کیے تو اس کی ذمہ داری تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان پر عائد نہیں ہوتی۔
تحریکِ انصاف کا یہ بھی موقف ہے کہ اس نے اپنے ایجنٹ کو واضح ہدایات دی تھیں کہ وہ ایسے ذرائع سے پارٹی فنڈز جمع نہ کریں جن کی ’’پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ‘‘ میں ممانعت ہے۔
نعیم الحق نے بدھ کو کہا کہ الیکشن کمیشن اس بارے میں واضح ہدایت جاری کرے تو اُن پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا۔