رسائی کے لنکس

مخلوط حکومت بنانے کی کوششیں؛ پاکستان میں پھر جوڑ توڑ کی سیاست شروع


پاکستان میں عام انتخابات کے نتائج کے بعد ایک بار پھر جوڑ توڑ کی سیاست شروع ہو گئی ہے۔ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی جانب سے مخلوط حکومت بنانے کے اعلان کے بعد جمعے کی شب سابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی ہے۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ آزاد اُمیدواروں کو بھی مخلوط حکومت میں شامل کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عبوری نتائج کے مطابق پاکستان میں کوئی بھی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہیں کر سکی، تاہم سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا دعویٰ ہے کہ اُن کی جماعت قومی اور پنجاب اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت بن کر اُبھری ہے۔

قومی اسمبلی کے 265 میں سے 253 حلقوں کے عبوری نتائج کے مطابق آزاد اُمیدوار 100 نشستیں لے کر آگے ہیں جب کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو 71 نشستیں ملی ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی 54 نشستیں لے کر تیسرے نمبر پر ہے۔

جمعے کی شب شہباز، زرداری ملاقات کے حوالے سے یہ اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ دونوں جماعتوں نے رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

آزاد اُمیدواروں سے رابطوں کا فیصلہ

آصف زرداری اور شہباز شریف کے درمیان ہفتے کی شام دوبارہ ملاقات متوقع ہے جس میں سیاسی صورتِ حال پر غور کیا جائے گا۔ شہباز شریف اور آصف زرداری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ وفاق میں حکومت بنانے کے لیے آزاد امیدواروں سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔

اَب تک کے موصول ہونے والے انتخانی نتائج کے بعد صوبہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور سب کی نظروں کا مرکز بن گیا ہے۔ جہاں پیپلزپارٹی اور مسلم (ن) لیگ کی قیادت موجود ہے۔

ذرائع پاکستان پیپلز پارٹی کے مطابق آصف زرداری لاہور میں مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور آزاد امیدواروں سے ملاقاتیں کریں گے اور اُنہیں حکومت سازی کے لیے مل کر چلنے کی دعوت دیں گے۔

ذرائع پیپلزپارٹی کے مطابق اِن ملاقاتوں کے بعد آصف زرداری اور شہباز شریف کی دوبارہ ملاقات ہو گی جس میں موجودہ سیاسی صورتِ حال اور اب تک ہونے والی پیش رفت پر بات ہو گی۔

آزاد اُمیدواروں کے پاس کیا آپشنز ہیں؟

واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق انتخابی نتائج آنے کے تین دِن کے اندر اندر کوئی بھی آزاد امیدوار کسی سیاسی جماعت کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعلان کر سکتا ہے جس کے لیے اُسے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو تحریری طور پر آگاہ کرنا ہو گا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں وفاق میں حکومت بنانے کے لیے کسی بھی جماعت کے پاس سادہ اکثریت یعنی کم سے کم 134 ننشستوں کی ضرورت ہو گی۔

نواز شریف نے جمعے کی شب کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر وفاق اور صوبہ پنجاب میں حکومت بنائیں گے اور ملک کو مسائل سے نکالنے کی کوشش کریں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ خوشی کی بات ہوتی اگر اُنهیں پورا مینڈیٹ ملتا. جو جماعتیں انتخابات میں کامیاب ہوئی ہیں ان کو حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دیں گے۔

فورم

XS
SM
MD
LG