جمعے کے روز سینکڑوں مصریوں نے اصلاحات میں اپنے مطالبے کو دوہراتے ہوئے کہا کہ جمعرات کو کابینہ میں کیے جانے والے ردوبدل سے ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے۔
جمہوری اصلاحات اور سابق دور کے بدعنوان عہدے داروں پرمقدمات چلانے کا مطالبہ کرنے والے سرگرم کارکنوں نے قاہرہ کے التحریر چوک میں اکھٹے ہوکر نعرے لگائے۔ کچھ مظاہرین ، جنہوں نے دو ہفتے قبل وہاں اپنی ایک خیمہ بستی قائم کی تھی کہا کہ وہ اس وقت تک اس جگہ موجود رہیں گے جب تک عبوری حکومت ان کے مطالبے پورے نہیں کرتی ۔
مظاہرین متعدد اصلاحات پر زور دے رہے ہیں جن میں کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ تنخواہوں کا تعین اورسابق صدر حسنی مبارک کی حکومت سے تعلق رکھنے والے ان عہدے داروں کے خلاف مقدمات چلانا بھی شامل ہے جو رشوت ستانی اور مظاہرین کے خلاف تشدد میں ملوث تھے۔
جمعرات کو مصر کی نئی کابینہ نے حلف اٹھایا تھا جن میں تقریباً نصف نئے چہرے شامل ہیں۔نئے وزراء کا چناؤ مظاہرین کے مطالبات پورے کرنے کے لیے کیا گیاہے۔
کئی مظاہرین نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وزیراعظم اعصام شرف داخلہ اور انصاف کے محکموں کے وزراء کو تبدیل کریں جب کہ ان دونوں کو اپنے عہدوں پر قائم رکھا گیا ہے۔
وزیر اعظم یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ بدعنوانی کے خلاف اپنی جنگ اور اصلاحات پر عمل جاری رکھیں گے۔ جمعرات کی شام قوم سے اپنی ٹیلی ویژن خطاب میں انہوں نے کہا کہ وہ انسداد رشوت ستانی کا ایک ادارہ قائم کریں گے اور ملک میں 30 سال سے نافذ ہنگامی قوانین کے خاتمے کے لیے کام کریں گے۔