مصری صدر حسنی مبارک نے کہا ہے کہ ہفتے کے روز کے بم دھماکے جیسے دہشت گردی کے واقعات ملک کے مسلمانوں اور عیسائیوں کو تقسیم نہیں کرسکتے۔ گرجا گھر کےباہر ہونے والے اس حملے میں 21 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مسٹر حسنی مبار ک نے کہا کہ شمالی شہر اسکندریہ میں ہونے والے اس حملے میں بیرونی ہاتھ تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ مصر کی سیکیورٹی کے خلاف منصوبے بنانے والوں کو شکست دیں گے ۔ انہوں نے مصریوں پر زور دیا کہ وہ فرقہ وارانہ کشیدگی سےدور رہیں۔
امریکی صدر براک اوباما نے بھی بم دھماکوں کی مذمت کی ہے۔
مصری عہدے داروں نے پہلے یہ کہا تھا کہ بم دھماکہ ایک کار میں ہواتھا، لیکن بعد میں ان کا کہناتھا کہ یہ حملہ پیدل آنے والے ایک خودکش بمبار نے کیا تھا۔
حملے میں تقریباً 80 افراد زخمی بھی ہوئے۔
عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ بم دھماکوں کے بعد عیسائیوں نے گرجا گھر کے قریب واقع ایک مسجد پر حملے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں جھڑپیں شروع ہوگئیں اور مزید جانی نقصان ہوا۔
یہ حملہ نیا سال شروع ہونے سے تقریباً نصف گھنٹہ پہلے ہوا ۔ اس وقت گرجا گھر میں عیسائی عبادت کے لیے جمع تھے۔
کسی نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔