واشنگٹن —
مصر کی ایک عدالت نے ملک کے چیف پراسیکیوٹر کی برطرفی کا صدارتی حکم نامہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں ان کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔
بدھ کو سنائے جانے والے فیصلے میں عدالت نے ملک کے وزیرِ انصاف کو حکم دیا ہے کہ وہ عبدالماجد محمود کو ان کے عہدے پر بحال کریں۔
مصر کے صدر محمد مرسی نے گزشتہ سال نومبر میں عبدالماجد محمود کو ان کے عہدے سے برخواست کرکے ان کی جگہ طلعت عبداللہ کا تقرر کیا تھا۔
عبدالماجد محمود کو مصر کے سابق صدر حسنی مبارک نے ملک کا چیف پراسیکیوٹر مقرر کیا تھا اور وہ گزشتہ کئی برسوں سے اس عہدے پر فائز تھے۔
ماجد محمود کے مخالفین کا الزام ہے کہ انہوں نے حسنی مبارک کے خلاف چلنے والی احتجاجی تحریک کے دوران میں مظاہرین کے قتل اور ان پر تشدد میں مبینہ طور پر ملوث سابق حکومت کے عہدیداروں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو تفتیش میں جان بوجھ کر فائدہ پہنچایا تھا جس کے باعث ملزمان میں سے کئی عدالتوں سے بری ہوگئے تھے۔
پارلیمانی انتخابات کے التوا کا امکان
بدھ ہی کو جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں مصر کے صدر محمد مرسی نے ملک بھر میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد اکتوبر میں کرانے کا عندیہ دیا ہے۔
خیال رہے کہ صدر مرسی نے گزشتہ ماہ عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں کے لیے ووٹنگ اپریل سے جون تک چار مرحلوں میں ہونا تھی۔
لیکن، رواں ماہ کے آغاز میں مصر کی ایک اعلیٰ عدالت نے انتخابات سے متعلق صدارتی حکم نامے پر عمل درآمد معطل کرتے ہوئے انتخابی قوانین کے عدالتی جائزے کا حکم دے دیا تھا۔
مصر کی عدالتوں نے حالیہ کچھ عرصے میں ایسے کئی فیصلے دیے ہیں جو ملک کے پہلے منتخب جمہوری صدر محمد مرسی اور ان کی اسلام پسند جماعت 'اخوان المسلمون' کے خلاف گئے ہیں۔
خیال رہے کہ مصر کی اعلیٰ عدلیہ میں تعینات بیشتر ججوں کی تقرری سابق آمر حسنی مبارک کی حکومت نے کی تھی جنہوں نے اپنے دور میں 'اخوان المسلمون' اور دیگر اسلام پسندوں کو ریاست کا دشمن قرار دیتے ہوئے سختی سے دبا رکھا تھا۔
بدھ کو سنائے جانے والے فیصلے میں عدالت نے ملک کے وزیرِ انصاف کو حکم دیا ہے کہ وہ عبدالماجد محمود کو ان کے عہدے پر بحال کریں۔
مصر کے صدر محمد مرسی نے گزشتہ سال نومبر میں عبدالماجد محمود کو ان کے عہدے سے برخواست کرکے ان کی جگہ طلعت عبداللہ کا تقرر کیا تھا۔
عبدالماجد محمود کو مصر کے سابق صدر حسنی مبارک نے ملک کا چیف پراسیکیوٹر مقرر کیا تھا اور وہ گزشتہ کئی برسوں سے اس عہدے پر فائز تھے۔
ماجد محمود کے مخالفین کا الزام ہے کہ انہوں نے حسنی مبارک کے خلاف چلنے والی احتجاجی تحریک کے دوران میں مظاہرین کے قتل اور ان پر تشدد میں مبینہ طور پر ملوث سابق حکومت کے عہدیداروں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو تفتیش میں جان بوجھ کر فائدہ پہنچایا تھا جس کے باعث ملزمان میں سے کئی عدالتوں سے بری ہوگئے تھے۔
پارلیمانی انتخابات کے التوا کا امکان
بدھ ہی کو جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں مصر کے صدر محمد مرسی نے ملک بھر میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد اکتوبر میں کرانے کا عندیہ دیا ہے۔
خیال رہے کہ صدر مرسی نے گزشتہ ماہ عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں کے لیے ووٹنگ اپریل سے جون تک چار مرحلوں میں ہونا تھی۔
لیکن، رواں ماہ کے آغاز میں مصر کی ایک اعلیٰ عدالت نے انتخابات سے متعلق صدارتی حکم نامے پر عمل درآمد معطل کرتے ہوئے انتخابی قوانین کے عدالتی جائزے کا حکم دے دیا تھا۔
مصر کی عدالتوں نے حالیہ کچھ عرصے میں ایسے کئی فیصلے دیے ہیں جو ملک کے پہلے منتخب جمہوری صدر محمد مرسی اور ان کی اسلام پسند جماعت 'اخوان المسلمون' کے خلاف گئے ہیں۔
خیال رہے کہ مصر کی اعلیٰ عدلیہ میں تعینات بیشتر ججوں کی تقرری سابق آمر حسنی مبارک کی حکومت نے کی تھی جنہوں نے اپنے دور میں 'اخوان المسلمون' اور دیگر اسلام پسندوں کو ریاست کا دشمن قرار دیتے ہوئے سختی سے دبا رکھا تھا۔