رسائی کے لنکس

مرسی کا دورہٴ بھارت، سات شعبوں میں معاہدوں پر دستخط


دونوں راہنماؤں کے مابین وفود سطح کےمذاکرات کے بعد دونوں ملکوں میں سائبر تحفظ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، خدمات، الیکٹرنکس، مینوفیکچرنگ اور قابلِٕ تجدید توانائی سمیت سات اہم شعبوں میں معاہدے کیے گئے

مصر کے صدر محمد مرسی، جو اِس وقت بھارت کے دورے پر ہیں، منگل کی شام وزیر اعظم من موہن سنگھ سے تبادلہٴ خیال کیا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، دونوں راہنماؤں کے مابین وفود سطح کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں میں سائبر تحفظ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، خدمات، الیکٹرنکس، مینوفیکچرنگ اور قابلِٕ تجدید توانائی سمیت سات اہم شعبوں میں معاہدے کیے گئے۔

دونوں راہنماؤں نے دفاع اور اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے میں تعاون تیز کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی۔

بتایا جاتا ہے کہ قاہرہ کی الاظہر یونیورسٹی میں ’سینٹر فور ایکسی لینس اِن آئی ٹی‘ کے قیام پر بھی اتفاق ہوا۔

وزیر اعظم نے مصری صدر کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو نتیجہ خیز قرار دیا اور کہا کہ اُن کے دورے نے ہمیں باہمی رشتے کی تجدید اور اسے مختلف سطحوں پر تعاون تک لے جانے کا موقع فراہم کیا ہے۔

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت اور مصر کے مابین باہمی تعلقات کو وسیع کرنے کے شاندار امکانات موجود ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نےجمہوریت کے نئے دور کے لیے مصری عوام کی جراٴت اور قربانیوں کی ستائش کی اور کہا کہ ایسے وقت میں جب محمد مرسی جمہوریت کے لیے مضبوط اداروں کی تعمیر، سماجی انصاف اور مجموعی اقتصادی ترقی کی جانب کامیابی کے ساتھ اپنے ملک کو لے جارہے ہیں، بھارت نے اپنے تجربات سے فائدہ اٹھانے کی پیش کش کی ہے۔

مصری صدر نے وزیر اعظم کو ’شریف اور مہذب برادر‘ قرار دیا اور کہا کہ اُن کے دوورے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مصر بھارت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے مشتاق ہے۔

دونوں راہنماؤں نے علاقائی اور عالمی صورتِ حال پر بھی تبادلہٴ خیال کیا اور کہا کہ وہ خلیج ، وسطی ایشیا اورجنوبی افریقی خطے میں استحکام چاہتے ہیں۔

اِس سے قبل، ’راشپتی بھون‘ میں مصری صدر کا روایتی خیر مقدم کیا گیا اور اُنھیں ’گارڈ آف آنر‘ پیش کیا گیا۔
  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG