واشنگٹن —
مصر کی ایک عدالت نے کالعدم قرار دی جانے والی سابق حکمران جماعت 'اخوان المسلمون' کے مزید 10 کارکن اور حامیوں کو سزائے موت سنائی ہے۔
ان افراد پر مصر کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کے خلاف ہونے والی فوجی بغاوت کےبعد بطورِ احتجاج دارالحکومت قاہرہ کی ایک مرکزی شاہراہ بند کرنے اور لوگوں کو تشدد پر اکسانے کا الزام تھا۔
تمام 10 ملزمان مفرور ہیں اور ان پر مقدمہ ان کی غیر حاضری میں چلایا گیا ہے۔
سزا پانے والوں میں 'اخوان المسلمون' کی مرکزی شوریٰ کے رکن عبدالرحمن البر اور معروف سلفی مبلغ محمد عبدالمقصود بھی شامل ہیں جو محمد مرسی کا تختہ الٹے جانے کےبعد قطر فرار ہوگئے تھے۔
مصر کے قانون کے تحت سزائے موت کے عدالتی فیصلے جائزے کے لیے ملک کے مفتیٔ اعظم کو بھیجے جاتے ہیں لیکن عدالتوں کے لیے ان کی رائے پر عمل کرنا لازم نہیں ہے۔
ہفتے کو فیصلہ سناتے ہوئے عدالت کے جج نے کہا کہ مقدمے میں نامز دیگر ملزمان کے خلاف فیصلوں کا اعلان پانچ جولائی کو کیا جائے گا۔
مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کی تعداد 38 ہے جن میں اخوان المسلمون کے مرشدِ عام محمد بدیع ، سینئر رہنما محمد البلتاجی اور مرسی حکومت کے کئی وزرا بھی شامل ہیں جو اس وقت حکام کی حراست میں ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں صدر مرسی کے خلاف ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد سے 'اخوان المسلمون' کے حامیوں اور کارکنوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن جاری ہے جس میں اب تک سیکڑوں افراد مارے جاچکے ہیں۔
معزول صدر مرسی سمیت اخوان کے ہزاروں کارکن اور رہنما جیلوں میں ہیں اور مختلف الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
مصر کی کئی عدالتیں اس سے قبل مختصر سماعت کے بعد سیکڑوں کی تعداد میں اخوان کے کارکنوں کو سزائے موت سناچکی ہیں جس پر عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ان افراد پر مصر کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کے خلاف ہونے والی فوجی بغاوت کےبعد بطورِ احتجاج دارالحکومت قاہرہ کی ایک مرکزی شاہراہ بند کرنے اور لوگوں کو تشدد پر اکسانے کا الزام تھا۔
تمام 10 ملزمان مفرور ہیں اور ان پر مقدمہ ان کی غیر حاضری میں چلایا گیا ہے۔
سزا پانے والوں میں 'اخوان المسلمون' کی مرکزی شوریٰ کے رکن عبدالرحمن البر اور معروف سلفی مبلغ محمد عبدالمقصود بھی شامل ہیں جو محمد مرسی کا تختہ الٹے جانے کےبعد قطر فرار ہوگئے تھے۔
مصر کے قانون کے تحت سزائے موت کے عدالتی فیصلے جائزے کے لیے ملک کے مفتیٔ اعظم کو بھیجے جاتے ہیں لیکن عدالتوں کے لیے ان کی رائے پر عمل کرنا لازم نہیں ہے۔
ہفتے کو فیصلہ سناتے ہوئے عدالت کے جج نے کہا کہ مقدمے میں نامز دیگر ملزمان کے خلاف فیصلوں کا اعلان پانچ جولائی کو کیا جائے گا۔
مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کی تعداد 38 ہے جن میں اخوان المسلمون کے مرشدِ عام محمد بدیع ، سینئر رہنما محمد البلتاجی اور مرسی حکومت کے کئی وزرا بھی شامل ہیں جو اس وقت حکام کی حراست میں ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں صدر مرسی کے خلاف ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد سے 'اخوان المسلمون' کے حامیوں اور کارکنوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن جاری ہے جس میں اب تک سیکڑوں افراد مارے جاچکے ہیں۔
معزول صدر مرسی سمیت اخوان کے ہزاروں کارکن اور رہنما جیلوں میں ہیں اور مختلف الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
مصر کی کئی عدالتیں اس سے قبل مختصر سماعت کے بعد سیکڑوں کی تعداد میں اخوان کے کارکنوں کو سزائے موت سناچکی ہیں جس پر عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔