رسائی کے لنکس

اجتماعی سزائیں، عالمی ادارے اور امریکہ کا اظہار تشویش


محکمہٴخارجہ کے ترجمان نے پیر کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’ہمیں مصر کی عدالت کے ہاتھوں 100 سے زائد افراد کے خلاف ایک اور اجتماعی سزائے موت دیے جانے کے فیصلے پر شدید تشویش ہے، جس میں سابق صدر مرسی بھی شامل ہیں‘

امریکہ اور اقوام متحدہ نے پیر کے روز مصر میں سابق صدر محمد مرسی اور دیگر اسلام پرستوں کو موت کی سزا دیے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے، جب کہ ترکی نے متنبہ کیا ہے کہ سزا پر عمل درآمد سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھے گی۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ سزائے موت کے خلاف اپیلوں کے عمل کی وہ قریب سےنگرانی کریں گے، اور ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ ایسا عمل اپنایا جائے جس سے قانون کی حکمرانی کو فروغ ملے۔

امریکی محکمہٴخارجہ نے کہا ہے کہ مصر کی جانب سے اجتماعی مقدمات چلائے جانے اور سزا سنانے کی روایت نامناسب ہے، جسے وہ اکثر اپنے مخالف ارکان یا عدم تشدد پر عمل پیرا سرگرم کارکنوں کے خلاف استعمال کرتا ہے۔

محکمہٴخارجہ کے ترجمان، جیف رتھکے نے پیر کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’ہمیں مصر کی عدالت کے ہاتھوں 100 سے زائد افراد کے خلاف ایک اور اجتماعی سزائے موت دیے جانے کے فیصلے پر شدید تشویش ہے، جس میں سابق صدر مرسی بھی شامل ہیں‘۔

مصر کی ایک عدالت نے سنہ 2011میں جیل توڑنے کے واقع پر اتوار کو مرسی اور اخوان المسلمین کے 106 حامیوں کو سزائے موت سنائی۔ متوقع طور پر، اس معاملے پر دو جون کو حتمی فیصلہ سامنے آئے گا۔

انقرہ میں، ترکی کے صدارتی ترجمان نے متنبہ کیا کہ اگر مصر نے موت کی سزا پر عمل درآمد کیا، تو مشرق وسطیٰ میں ایک بھونچال کی سی صورت حال پیدا ہو گی۔

ابراہیم کالین نے کہا کہ یہ فیصلے’انصاف کی توہین ہیں‘ اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کھل کر اس پر آواز بلند کرے۔

اُنھوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ موضوع عالمی توجہ کا متقاضی ہے۔ پھانسی کے احکامات اور اُن پر عمل درآمد سے مشرق وسطیٰ میں بھونچال کی سی کیفیت پیدا ہوجانے گی۔

ترکی نے کہا ہے کہ سزا سنائے جانے کے بعد وہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے کمیشن کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

ترک صدر طیب اردگان مصر کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر، مرسی کے حامی ہیں؛ اور سنہ 2013 میں جب سے فوج نے طاقت کے زور پر مرسی کو اقتدار سے ہٹایا ہے، مصر کے ساتھ اُس کے تعلقات میں بگاڑ آیا ہے۔

اِن سابقہ اتحادیوں کے مابین سفارتی تعلقات اُس وقت ٹوٹے، جب اردگان نے کئی بار مصر کی نئی حکومت پر تختہ الٹنے کا الزام لگایا۔

XS
SM
MD
LG