مصر کی فوجی قیادت نے رواں سال ستمبر میں ملک میں پارلیمانی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔
گزشتہ ماہ کی عوامی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں مصری صدر حسنی مبارک کے طویل اقتدار کے خاتمے کے بعد عنانِ اقتدار سنبھالنے والی "دی سپریم کونسل آف دی آرمڈ فورسز" کی جانب سے مذکورہ اعلان پیر کے روز کیا گیا۔
اعلان کے مطابق ستمبر میں ہونے والے انتخابات سے قبل 1981ء میں حسنی مبارک کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد ملک میں نافذ کی گئی ہنگامی حالت بھی اٹھالی جائے گی۔
مصری فوجی رہنمائوں نے گزشتہ ماہ اقتدار سنبھالتے وقت ملک میں جلد صدارتی انتخابات کا انعقاد کراکے اقتدار سول قیادت کو سونپنے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم فوجی حکام کی جانب سے صدارتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں ہونے والے ریفرنڈم میں مصری شہریوں کی اکثریت نے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے شفاف اورغیرجانبدارانہ انعقاد کیلیے ملکی آئین میں ترامیم کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ ترامیم فوج کی جانب سے متعین کردہ قانونی ماہرین کی ایک کمیٹی نے تجویز کی تھیں۔
پیر کے روز فوج کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ان قیاس آرائیوں کی بھی تردید کی گئی ہے کہ سابق صدر حسنی مبارک علاج کی غرض سے سعودی عرب روانہ ہوگئے ہیں۔ بیان کے مطابق سابق صدر اور ان کے اہلِ خانہ اپنی رہائش گاہ پر بدستور نظربند ہیں۔