مصر اور اسرائیل تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔ لیکن، اب اُن کا سابقہ یکساں دشمن سے ہے، اور اُن کی فوجیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں، تاکہ، تجزیہ کاروں کے مطابق، سینا میں جہادی سرکشی کا صفایا کیا جا سکے۔
کوئی بھی ملک تعلقات میں اس گرمجوشی کا برملا اعلان نہیں کرنا چاہتا؛ اور اپنے دعووں کے حوالے سے وہ یا تو خاموش ہے یا پھر اُن کی تردید کرتا ہے۔
جمعے کے روز، مصر کے فوجی ترجمان نے ملک بھر میں ’’دہشت گرد، جرائم پیشہ عناصر اور تنظیموں‘‘ کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا، جس دوران دھیان سینا کے شمالی اور مرکزی علاقے پر مرکوز رہے گا، جہاں گذشتہ سال شدت پسندوں نے ایک صوفی مسجد پر حملہ کرکے 311 نمازیوں کو ہلاک کیا تھا۔
لیکن، اُنھوں نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی رپورٹوں کا کوئی حوالہ نہیں دیا جن میں بتایا گیا ہے کہ حکومتِ مصر نے اسرائیل کو اجازت دے رکھی ہے کہ وہ نگرانی کے لیے ڈرون استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کی سرحد سے ملحقہ مصر کے ریگستان کے جزیرے میں داعش سے وابستہ گروپ پر فضائی حملے کرے۔
مصر کی فوج کے ترجمان، کرنل تمر الرفاعی نے اتوار کے روز ’دی نیویارک ٹائمز‘ کی رپورٹ کو مسترد کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دو برس میں مصر نے شمالی سینا میں 100 سے زائد اسرائیلی فضائی حملوں کی اجازت دی۔ اہل کار نے صرف اتنا بتایا ہے کہ مصر کی سلامتی افواج وادیِ سینا میں جہادیوں کے خلاف لڑ رہی ہیں، اور اُنھوں نے مصر کے ذرائع ابلاغ کو متنبہ کر رکھا ہےکہ وہ صرف مصر کی فوج کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات پر مبنی رپورٹ دیں۔
تاہم، طویل مدت سے اس فوجی تعاون پر شبہے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور جون میں اسرائیل کے ’انسٹی ٹیوٹ فور نیشنل سکیورٹی اسٹڈیز (آئی این ایس ایس)‘ نے توجہ دلائی تھی کہ دہشت گردی کے انسداد کے خلاف رابطے کی اکثر سامنے والی خبریں درست ہیں تو اس سے ’’دونوں ملکوں کے مابین اعتماد کی سطح کا اندازہ ہوتا ہے، جس میں اسرائیل مصر کو متعدد فوجی، ٹیکنالوجی اور آپریشنل انٹیلی جنس فراہم کرتا ہے؛ اور مصر کی منظوری کے ساتھ سینا میں ’اَن مینڈ ائریل وہیکلز‘ کی مدد سے حملے کیے جاتے ہیں‘‘۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اُنھیں اِس بات پر شک ہے کہ اسرائیل مصر کی فوج کو فضائی حمایت فراہم کرتا ہے، اور وہ یہ کہتے ہیں کہ ڈرون اور لڑاکا طیاروں کی مدد سے مصر کی فضائی حدود میں داخل ہوئے بغیر ہی اسرائیلی فضائی سرحد میں رہتے ہوئے مصر کے سینا کے علاقےمیں موجود اہداف پر فائرنگ کی جا سکتی ہے۔ لگتا یوں ہے کہ یہ اسرائیل اردن سکیورٹی تعاون کی طرز کا کوئی معاملہ ہے۔ لیکن، عام آدمی کی نظر سے اتنا اوجھل ہے جتنا ہو سکتا ہے‘‘۔
مصر کا جزیرہٴ سینا اسرائیل اور غزا کی پٹی کی سرحد کے ساتھ ملحق ہے، اور طویل عرصے سے القاعدہ سے وابستہ اسلامی سرکشی کے گروہوں کا گڑھ بنا ہوا ہے۔