مصر میں برطرف صدر محمد مرسی کے خلاف قائم مقدمے کی سماعت پیر سے ان خدشات کی موجودگی میں شروع ہو رہی ہے کہ یہ عدالتی کارروائی ملک میں کشیدگی کو دوبارہ ہوا دے سکتی ہے۔
مقدمے کی سماعت پولیس کے مرکزی دفاتر کی عمارت میں ہو رہی ہے جہاں برطرف کیے گئے ایک اور صدر حسنی مبارک نے بھی عدالتی کارروائی کا سامنا کیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق مسٹر مرسی کو عمارت میں پہنچا دیا گیا ہے، جب کہ اس کے اطراف میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی تعینات کی گئی ہے۔
مسٹر مرسی اور 14 دیگر افراد پر الزام ہے کہ اُنھوں نے صدراتی محل کے باہر گزشتہ برس دسمبر میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران لوگوں کو قتل اور تشدد پر اکسایا تھا۔
مسٹر مرسی کو بر طرفی کے بعد سے نا معلوم مقام پر رکھا گیا جب کہ اخوان المسلمین کی قیادت میں اُن کے حامی برطرف صدر کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس جماعت نے عدالتی کارروائی کے خلاف احتجاج کے طور پر پیر کو عوامی مظاہروں کی اپیل بھی کر رکھی ہے۔
اخوان سے تعلق رکھنے والے ایک وکیل محمد الدماطی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ مسٹر مرسی کے دفاع میں کہا جائے گا کہ اُن کی برطرفی کا عمل فوجی بغاوت تھی اور وہ اس وقت بھی مصر کے آئینی صدر ہیں۔
’’یہ مقدمہ انتہائی غیر منصفانہ اور فوجی بغاوت کا نتیجہ ہے، لیکن کارروائی آگے چلے کی۔ ڈاکٹر محمد مرسی (عدالت میں) موجود ہوں گے۔‘‘
فوج نے حزب مخالف کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کے بعد 3 جولائی کو مسٹر مرسی کو اقتدار سے ہٹا دیا تھا۔ حزب اختلاف نے مسٹر مرسی پر تمام اختیارات خود حاصل کرنے کی کوشش اور ملک کی معیشت کو بہتر کرنے میں ناکامی کے الزامات عائد کیے تھے۔
اس اقدام کے بعد سے مصری اداروں نے اخوان المسلیمن کے خلاف کارروائی شروع کر رکھی ہے، جس کے دوران جماعت کی بیشتر اعلیٰ قیادت کو گرفتار کیا گیا جب کہ عبوری حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔
جھڑپوں میں 1,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اُدھر امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری مشرق وسطیٰ اور یورپ کے نو روزہ دورے کے پہلے مرحلے میں اتوار کو قاہرہ پہنچے تھے جہاں اُنھوں نے مصر کے وزیر خارجہ نبیل فہمی سے بھی ملاقات کی تھی۔
رواں سال کے وسط میں فوج کی طرف سے محمد مرسی کی برطرفی کے بعد جان کیری پہلے اعلٰی امریکی رہنما ہیں جنھوں نے مصر کا دورہ کیا۔
جان کیری نے مصری ہم منصب سے ملاقات میں ان پر زور دیا کہ محمد مرسی کے خلاف مقدمہ شفاف انداز میں چلایا جائے۔
مقدمے کی سماعت پولیس کے مرکزی دفاتر کی عمارت میں ہو رہی ہے جہاں برطرف کیے گئے ایک اور صدر حسنی مبارک نے بھی عدالتی کارروائی کا سامنا کیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق مسٹر مرسی کو عمارت میں پہنچا دیا گیا ہے، جب کہ اس کے اطراف میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی تعینات کی گئی ہے۔
مسٹر مرسی اور 14 دیگر افراد پر الزام ہے کہ اُنھوں نے صدراتی محل کے باہر گزشتہ برس دسمبر میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران لوگوں کو قتل اور تشدد پر اکسایا تھا۔
مسٹر مرسی کو بر طرفی کے بعد سے نا معلوم مقام پر رکھا گیا جب کہ اخوان المسلمین کی قیادت میں اُن کے حامی برطرف صدر کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس جماعت نے عدالتی کارروائی کے خلاف احتجاج کے طور پر پیر کو عوامی مظاہروں کی اپیل بھی کر رکھی ہے۔
اخوان سے تعلق رکھنے والے ایک وکیل محمد الدماطی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ مسٹر مرسی کے دفاع میں کہا جائے گا کہ اُن کی برطرفی کا عمل فوجی بغاوت تھی اور وہ اس وقت بھی مصر کے آئینی صدر ہیں۔
’’یہ مقدمہ انتہائی غیر منصفانہ اور فوجی بغاوت کا نتیجہ ہے، لیکن کارروائی آگے چلے کی۔ ڈاکٹر محمد مرسی (عدالت میں) موجود ہوں گے۔‘‘
فوج نے حزب مخالف کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کے بعد 3 جولائی کو مسٹر مرسی کو اقتدار سے ہٹا دیا تھا۔ حزب اختلاف نے مسٹر مرسی پر تمام اختیارات خود حاصل کرنے کی کوشش اور ملک کی معیشت کو بہتر کرنے میں ناکامی کے الزامات عائد کیے تھے۔
اس اقدام کے بعد سے مصری اداروں نے اخوان المسلیمن کے خلاف کارروائی شروع کر رکھی ہے، جس کے دوران جماعت کی بیشتر اعلیٰ قیادت کو گرفتار کیا گیا جب کہ عبوری حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔
جھڑپوں میں 1,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اُدھر امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری مشرق وسطیٰ اور یورپ کے نو روزہ دورے کے پہلے مرحلے میں اتوار کو قاہرہ پہنچے تھے جہاں اُنھوں نے مصر کے وزیر خارجہ نبیل فہمی سے بھی ملاقات کی تھی۔
رواں سال کے وسط میں فوج کی طرف سے محمد مرسی کی برطرفی کے بعد جان کیری پہلے اعلٰی امریکی رہنما ہیں جنھوں نے مصر کا دورہ کیا۔
جان کیری نے مصری ہم منصب سے ملاقات میں ان پر زور دیا کہ محمد مرسی کے خلاف مقدمہ شفاف انداز میں چلایا جائے۔