مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف مقدمے کے چیف پراسیکیوٹر نے عدالت سےاستدعا کی ہے کہ سابق صدر اور ان کے دوبیٹوں کو موت کی سزا دی جائے۔
پراسیکیوٹرمصطفی سلیمان نے یہ مطالبہ جمعرات کے روز قاہرہ میں مقدمے کی سماعت کے دوران کیا۔
83 سالہ سابق صدر کو اسپتال سے ایک اسٹریچر میں ڈال کر طبی آلات سے لیس ہیلی کاپٹر کے ذریعے عدالت پہنچایا گیا۔
حسنی مبارک بیمار اور چلنے پھرنے سے معذور ہیں۔
ان پر کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور گذشتہ سال کے شروع میں جمہوری اصلاحات کے لیے چلائی جانے والی تحریک کے دوران سینکڑوں مظاہرین کی ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ اس عوامی تحریک کے نتیجے میں مسٹر مبارک کو اپنا اقتدار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑاتھا۔
سابق صدر نے اپنے خلاف عائد الزامات مسترد کرچکے ہیں۔
اگر ان کے خلاف ہلاکتوں کا الزام ثابت ہوجاتا ہے تو انہیں موت کی سزا کاسامنا ہوسکتا ہے۔ اس مقدمے میں ان کے دو بیٹے ، سابق وزیر داخلہ اور کئی سینیئر پولیس عہدے دار شامل ہیں۔
چیف پراسیکیوٹر کا مطالبہ ہے کہ مقدمے میں نامزد تمام افراد کو موت کی سزائیں دی جائیں۔
اس ہفتے کے شروع میں مقدمے کی سماعت کے دوران اپنے دلائل دیتے ہوئے پراسیکیوٹرز نے مسٹر مبارک کو ایک ایسا مطلق العنان حکمران قرار دیاتھا جنہوں نے اختیارات اپنے دوستوں اور رشتے داروں میں بانٹ رکھےتھے۔
اس ہفتے مقدمے کی سماعت تین ماہ کے وقفے کے بعد ووبارہ شروع ہوئی ہے۔