مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف تاریخی مقدمے کا آغازبدھ کو قاہرہ کی ایک عدالت میں ہوا جہاں ان پر بدعنوانی اور اپنے مخالف مظاہرین کو ہلاک کرنے کے الزامات کی سماعت ہورہی ہے۔ عدالت کے سامنے حسنی مبارک نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مظاہرین کو گولی مار کر قتل کرنے کے احکامات نہیں دیے۔
بدھ کی ڈرامائی پیشی کے بعد جج نے سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔
رواں سال فروری میں عوامی تحریک اور مظاہروں کے باعث حسنی مبارک اپنا 29سالہ دور اقتدار ختم کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔
مقدمے کی کارروائی کے لیے قاہرہ میں پولیس اکیڈمی میں خصوصی عدالت قائم کی گئی ہے ۔ سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں سابق صدر اور ان کے دو بیٹوں اور سابق وزیر داخلہ کو پیش گیا ۔
مقدمے کی کارروائی مصر کے سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر کی جارہی ہے۔ 83سالہ حسنی مبارک اور اُن کے دو بیٹوں سمیت مقدمے کے دیگر ملزمان کو ایک پنجرہ نما کٹہرے میں لایا گیا۔ پنجرے کے قریب ان کے لواحقین کی نشستیں ہیں جب کہ ایک باڑ کے ذریعے مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کے ورثا اور خاندان والوں کی نشستوں کو تقسیم کیا گیا ہے۔
اس موقع پر حسنی مبارک کے سینکڑوں مخالفین بھی اکیڈمی کے باہر جمع تھے جو ان کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔ صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس اور بھاری نفری کو تعینات کیا گیا ہے۔
جہاں یہ عدالت قائم کی گئی ہے وہ اکیڈمی ایک زمانے میں مبارک پولیس اکیڈمی قاہرہ کہلاتی تھی۔ اس مقدمے کو بہت اہمیت کی نظر سے دیکھا جارہا ہے۔ کیونکہ تین دہائیوں تک بلاشرکت غیرے برسر اقتدار رہنے والے حکمران کے خلاف اکثر مصریوں کا کہنا تھا کہ اول تو یہ مقدمہ کبھی شروع ہی نہیں ہوگا اور اگر ہو ا بھی تو اس میں انھیں سزا نہیں ہوگی۔
دل کے عارضے میں مبتلا حسنی مبارک مصر کے تفریحی مقام شرم الشیخ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے جہاں سے عدالت میں پیشی کے لیے انھیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے قاہرہ لایا گیا۔