واشنگٹن —
مصر کی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے گروپوں کا کہنا ہے کہ اسلام پرستوں کی حمایت سے تشکیل دیے جانے والے آئین پر ہونے والے ریفرنڈم کا پہلا مرحلہ وسیع پیمانے پر ہونے والی دھاندلیوں کا شکار رہا، جس کے باعث اِس کا نئے سرے سے انعقاد لازم ہوگیا ہے۔
مصر کے کلیدی مخالف اتحاد، ’ دِی نیشنل سالویشن فرنٹ‘ نے اتوار کو بتایا کہ وہ ریفرینڈم کے غیر سرکاری نتائج کو تسلیم نہیں کرے گا۔ اتحاد نے آئندہ ہفتے کے دِن ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے کے انعقاد سےقبل منگل کے روز ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کرنے کی کال دی ہے۔
صدر محمد مرسی کی حمایت کرنے والے، اخوان المسلون نے ہفتے کے روز ہونے والے ریفرنڈم کے بارے میں فتح کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر سرکاری نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ 56فی صد لوگوں نے مسودہٴ آئین کی منظوری دے دی ہے۔
اخوان المسلمون نے کہا ہے کہ ووٹنگ میں دو کروڑ ساٹھ لاکھ اہل ووٹروں میں سے ایک تہائی نے حصہ لیا۔
ریفرنڈم کے پہلے مرحلے میں مصر کے 27علاقوں میں سے 10میں ووٹنگ ہوئی، جس میں ملک کے قاہرہ اور الیگزینڈیا کےکلیدی شہر شامل ہیں۔
دوسرے مرحلے میں مصر کے باقی ماندہ صوبوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے، جِن میں زیادہ تر تعداد دیہی اور مذہبی طور پر کٹر آبادی کی ہے۔
کچھ تجزیہ کاروں کی رائے میں، دوسرے مرحلےکے دوران مسودہٴ آئین کے حق میں ’اثبات‘ میں ووٹ دینے والوں کی تعداد زیادہ ہوگی، جس کے منظور ہونے کےلیے ایک سادہ اکثریت درکار ہے۔
مصر کے کلیدی مخالف اتحاد، ’ دِی نیشنل سالویشن فرنٹ‘ نے اتوار کو بتایا کہ وہ ریفرینڈم کے غیر سرکاری نتائج کو تسلیم نہیں کرے گا۔ اتحاد نے آئندہ ہفتے کے دِن ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے کے انعقاد سےقبل منگل کے روز ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کرنے کی کال دی ہے۔
صدر محمد مرسی کی حمایت کرنے والے، اخوان المسلون نے ہفتے کے روز ہونے والے ریفرنڈم کے بارے میں فتح کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر سرکاری نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ 56فی صد لوگوں نے مسودہٴ آئین کی منظوری دے دی ہے۔
اخوان المسلمون نے کہا ہے کہ ووٹنگ میں دو کروڑ ساٹھ لاکھ اہل ووٹروں میں سے ایک تہائی نے حصہ لیا۔
ریفرنڈم کے پہلے مرحلے میں مصر کے 27علاقوں میں سے 10میں ووٹنگ ہوئی، جس میں ملک کے قاہرہ اور الیگزینڈیا کےکلیدی شہر شامل ہیں۔
دوسرے مرحلے میں مصر کے باقی ماندہ صوبوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے، جِن میں زیادہ تر تعداد دیہی اور مذہبی طور پر کٹر آبادی کی ہے۔
کچھ تجزیہ کاروں کی رائے میں، دوسرے مرحلےکے دوران مسودہٴ آئین کے حق میں ’اثبات‘ میں ووٹ دینے والوں کی تعداد زیادہ ہوگی، جس کے منظور ہونے کےلیے ایک سادہ اکثریت درکار ہے۔