کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے مصر اور شام کی حکومتوں نے منگل کے روز سے رات کےکرفیو کا اعلان کیا ہے۔
مشرقِ وسطیٰ کےسب سے کثیر آبادی والے ملک مصر اور گزشتہ نو سال سے جنگ سے تباہ حال شام میں کرفیو کا نفاذ اسی ہفتے سے ہو گا۔
اسی دوران، عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے متنبہ کیا ہے کہ طبی آلات اور سامان میں کمی کی وجہ سے مشرقِ وسطیٰ کے غریب ممالک متاثر ہو سکتے ہیں۔
اس وقت مشرق وسطٰی میں کرونا وائرس کےاکتیس ہزار مصدقہ مریض موجود ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ مریض ایران میں ہیں۔
مصر کے وزیر اعظم مصطفیٰ مدبولی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ بدھ کے روز سے، شام سات بجے سے صبح چھہ بجے تک کرفیو نافذ ہو گا۔ اس دوران ہر قسم کے ذرائع نقل و حمل بھی رک جائیں گے۔
مصر میں اب تک تین سو چھیاسٹھ لوگوں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے اور 21 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں فوج کےدو اعلی افسر بھی شامل ہیں۔
انہوں نے تفصیل میں جائے بغیر کہا کہ حالات کو دیکھ کر مزید پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔
مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ مصر کے عوام مثبت انداز میں ان اقدامات پر عمل کریں گے جو کہ مصر کی سیکیورٹی اور تحفظ کیلئے ضروری ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ان ہدایات پر عمل نہ کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹا جائے گا۔
مصر کے شہر سے موصول ہونے والی آن لائین ویڈیو میں دکھایا گیا ہےکہ لوگ اپنی بالکنیوں میں کھڑے، وائرس سے نجات کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔ ایک اور ویڈیو میں درجنوں لوگوں کو مارچ کرتے اور نعرے لگاتے بھی دکھایا گیا ہے۔
مصر کی وازارت داخلہ نے کہا ہے کہ پولیس نے اس مارچ کے کئی افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
مصر میں تمام عجائب گھر آثارِ قدیمہ سے متعلق مقامات اور فرعونوں کے اہرام، سیاحوں کیلئے بند کر دئے گئے ہیں۔ وزارتِ مذہبی امور نے مساجد اور گرجا گھر بھی بند کر دئے ہیں۔
شام میں گزشتہ تقریباً ایک عشرے سے جاری خانہ جنگی نے، ملک کےصحت کے نظام کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ بدھ کی شام چھہ بجے سے صبح چھ بجے تک کرفیونافذ رہے گا۔ سرکاری تحویل میں چلنے والے خبر رساں ادارے ثنا نے یہ نہیں بتایا کہ کرفیو کتنی مدت تک جاری رہے گا۔
شام میں ابھی تک کرونا وائرس کا صرف ایک کیس سامنے آیا ہے۔ تاہم، حکومتی قبضے والے علاقوں میں، حکومت نے سخت اقدامات اٹھائے ہیں، ان میں کمرشل پروازوں کی منسوخی، ہمسایہ ملکوں کے ساتھ سرحدوں کی بندش، ریستوران اور سرکاری ٹرانسپورٹ کو بند کرنا شامل ہے۔
غزہ کی پٹی میں حماس نے دو ہفتے کیلئے مساجد کو بند کر دیا ہے۔ اس کا نفاذ بدھ کے روز سے ہو گا۔ وہاں اسکول پہلے سے بند ہیں۔
قطر نے منگل کے روز غزہ کیلئے خوراک، کپڑے، فرنیچر، اور ایندھن روانہ کیا ہے۔ یہ امداد غزہ میں قائم عارضی کوارینٹین سینٹروں کو بھیجی جائے گی۔ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے یہ قطر کی جانب سےڈیڑھ سو ملین ڈالر کی امداد ہے، جس کا اعلان اتوار کے روز کیا گیا تھا۔
اسرائیل اور مصر کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کی وجہ سے گنجان آباد فسلطینی علاقوں میں وائرس کی آمد سست رہی ہے۔
اس ہفتے باہر سے آنے والے دو فلسطینیوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد، حماس نے مزید احتیاتی تدابیر اور بندشیں نافذ کر دی ہیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اس نے پہلے سے ہی بیس سے زیادہ کوارینٹین سینٹر بنائے ہوئے ہیں جہاں چودہ سو مریض مقیم ہیں۔
شام میں وائرس کی موجودگی کے بعد یہ خدشات پیدا ہو رہے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں اس کا پھیلاؤ تیزی اختیار کر سکتا ہے، جبکہ خانہ جنگی سے تباہ حال لیبیا اور یمن، جہاں سے ابھی تک کرونا کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا، یہ وائرس تباہی مچا سکتا ہے۔
اس وائرس سےسب سے زیادہ متاثر ایران ہوا ہے جہاں منگل کے روز تک ایک ہزار نو سو ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور کل چوبیس ہزار آٹھ سو مریض اس کا شکار ہوئے ہیں۔