مصر میں طبی عملے نےبتایا ہے کہ قاہرہ میں حکومت مخالف مظاہرین کے ساتھ پولیس اور فوج کےتصادم کے دوران کم از کم تین افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جِس کے بعد مصر میں دو دِنوں سےجاری ہنگامہ آرائی میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی کُل تعداد بڑھ کر پانچ ہوگئی ہے۔
دوسرے روز بھی حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا، جس میں فوجی حکمرانوں سے فوری طور پر جمہوری اصلاحات لانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اتوار کے دِن ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین قاہرہ کے تحریر چوک پر ہونے والے احتجاج میں شریک ہوئے، جسےمنتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا۔
’وائس آف امریکہ‘ کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے پولیس نے جونہی امریکی ساختہ اشک آور گیس کے گولے پھینکے، چوک پر موجود افراد بچاؤ کے لیے قریبی عمارتوں کی طرف بھاگے۔ لیکن، ہزاروں کی تعداد میں حکومت مخالف مظاہرین چوک پر ہی دھرنہ دے کر بیٹھے رہے، کچھ خیموں کے اندر بیٹھ گئے،جب کہ کچھ نے ٹریفک کو بلاک کردیا۔
بعدازاں، نئی تعداد میں حکومت مخالف سرگرم کارکن اُسی مقام پر پہنچ گئے، تاہم پولیس نے اُنھیں دھکیل باہر کیا۔
اتوار کو ایک برہم ہجوم نے’وائس آف امریکہ‘ کی نامہ نگار اور اُن کی ٹیم پرحملہ کردیا، جوتحریر اسکوائر کی طرف جانے والی پولیس کی پیش قدمی کی فلمبندی میں مصروف تھی۔ مظاہرین نے ’وائس آف امریکہ‘ کے کیمرے چھیننے کی کوشش کی اور جب ٹیم کے ارکان کار میں بیٹھ کر جانے لگے تو موٹر سائیکل پر سوار افراد نے اُن کا پیچھا کیا۔ تاہم، وہ زخمی نہیں ہوئے۔