مصرکے ایک سکیورٹی عہدے دار نے اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ قاہرہ کےتحریر چوک میں احتجاجی مظاہرین کوحراست میں لینےاور ہلاک کیے جانے کےواقعات میں پولیس اور سکیورٹی فورسزکے ہتھیار استعمال ہوئے تھے۔
سرکاری خبر رساں ادارے’ مِنا‘ نے خبر دی ہے کہ وزارتِ داخلہ کے عہدے دارعصام حسنی عباس نے یہ بیان جمعرات کو سابق صدر حسنی مبارک کے مقدمے کی سماعت کے دوران دیا۔
اُنھوں نے عدالت کو بتایا کہ مظاہرین کو پولیس تھانوں پرحملہ کرنے سےروکنے کی کوشش کے دوران عہدے داروں نے ہتھیار استعمال کیے جِن کےباعث متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔
اُنھوں نے کہا کہ مظاہروں کے دوران تقریباً 59پولیس تھانوں کو نقصان پہنچایا گیا جِس کے نتیجے میں فروری میں مسٹر مبارک نے اپنا استعفیٰ پیش کیا۔
استغاثے کا مؤقف ہے کہ جنوری کے اواخر میں شروع ہونے والی بغاوت کے دوران مسٹر مبارک کے احکامات پر 850مظاہرین ہلاک ہوئے۔ مسٹر مبارک نے اِن الزامات کی صحت سے انکار کیا ہے۔ اُن پر بدعنوانی اور طاقت کے غلط استعمال کے الزامات ہیں۔
جمعرات کے ہی روز سرگرم کارکنوں اور ہلاک شدگان کے رشتہ داروں نے اِس خبر پر مثبت ردِ عمل کا اظہار کیا کہ جج نے فیلڈ مارشل محمد حسین تنتوی کو اتوار کے روز ہونے والے بند کمرے کے ایک اجلاس میں بیان دینے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
جج نے، تنتوی کو، جوحکمراں فوجی کونسل کے سربراہ ہیں، اور متعدد اعلیٰ عہدے داروں کو اگلے ہفتے بیان دینے کے لیے سمن جاری کیے ہیں۔ عہدے داروں میں سابق نائب صدر عمر سلیمان اور لیفٹیننٹ سمیع عنان شامل ہیں۔