واشنگٹن —
مصر کی مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل عبدالفتح السیسی نے ایک بار پھر عندیہ دیا ہے کہ وہ صدارتی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'مینا' نے منگل کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ السیسی کا حالیہ بیان صدارتی انتخاب میں حصہ لینے سے متعلق ان کا اب تک کا سب سے واضح اعلان ہے۔
'مینا' کے مطابق فیلڈ مارشل نے کہا ہے کہ وہ صدارتی انتخابات میں امیدوار بننے سے متعلق عوام کی "اکثریت" کے مطالبات کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔
دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والی ایک فوجی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے السیسی نے کہا کہ انتخاب میں ان کے امیدوار بننے سے متعلق "قواعد و ضوابط" کا اعلان آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔
غالب امکان ہے کہ اگر السیسی نے صدارتی انتخاب میں حصہ لیا تو وہ بآسانی آبادی کے اعتبار سے عرب دنیا کے اس سب سے بڑے ملک کے صدر منتخب ہوجائیں گے۔
السیسی کی قیادت میں مصری افواج نے گزشتہ سال جولائی میں مصر کے جمہوری طور پر منتخب ہونے والے پہلے صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ لیکن اپنے پیش رووں کے برعکس عنانِ اقتدار اپنے ہاتھ میں رکھنے کے بجائے السیسی نے ایک عبوری حکومت قائم کردی تھی جس نے پہلے ہی اپنے بیشتر اختیارات السیسی کو سونپ دیے ہیں۔
مصر کے بعض سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ السیسی ایک مضبوط صدر ثابت ہوسکتے ہیں اور ملک کو اس سیاسی بحران سے نکال سکتے ہیں جس نے سابق آمر صدر حسنی مبارک کے خلاف 2011ء میں ہونے والی عوامی بغاوت کے بعد سے مصر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
منگل کو اپنے خطاب میں فیلڈ مارشل السیسی نے مزید کہا کہ مصر اس وقت مشکل وقت سے گزر رہا ہے جس کا تقاضا ہے کہ مصری عوام، فوج اور پولیس باہم اتحاد کا مظاہرہ کریں۔
مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'مینا' نے منگل کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ السیسی کا حالیہ بیان صدارتی انتخاب میں حصہ لینے سے متعلق ان کا اب تک کا سب سے واضح اعلان ہے۔
'مینا' کے مطابق فیلڈ مارشل نے کہا ہے کہ وہ صدارتی انتخابات میں امیدوار بننے سے متعلق عوام کی "اکثریت" کے مطالبات کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔
دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والی ایک فوجی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے السیسی نے کہا کہ انتخاب میں ان کے امیدوار بننے سے متعلق "قواعد و ضوابط" کا اعلان آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔
غالب امکان ہے کہ اگر السیسی نے صدارتی انتخاب میں حصہ لیا تو وہ بآسانی آبادی کے اعتبار سے عرب دنیا کے اس سب سے بڑے ملک کے صدر منتخب ہوجائیں گے۔
السیسی کی قیادت میں مصری افواج نے گزشتہ سال جولائی میں مصر کے جمہوری طور پر منتخب ہونے والے پہلے صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ لیکن اپنے پیش رووں کے برعکس عنانِ اقتدار اپنے ہاتھ میں رکھنے کے بجائے السیسی نے ایک عبوری حکومت قائم کردی تھی جس نے پہلے ہی اپنے بیشتر اختیارات السیسی کو سونپ دیے ہیں۔
مصر کے بعض سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ السیسی ایک مضبوط صدر ثابت ہوسکتے ہیں اور ملک کو اس سیاسی بحران سے نکال سکتے ہیں جس نے سابق آمر صدر حسنی مبارک کے خلاف 2011ء میں ہونے والی عوامی بغاوت کے بعد سے مصر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
منگل کو اپنے خطاب میں فیلڈ مارشل السیسی نے مزید کہا کہ مصر اس وقت مشکل وقت سے گزر رہا ہے جس کا تقاضا ہے کہ مصری عوام، فوج اور پولیس باہم اتحاد کا مظاہرہ کریں۔