مصر کی سلامتی افواج نےجزیرہ نما سنائی میں شدت پسندوں کی جانب سے فوج کی ایک تنصیب پر حملے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔ فوج کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس سے ایک ہی روز قبل خطے میں سرکش عناصر نے نصف درجن پولیس اہل کاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔
مصر کی فوج کی جانب سے ہفتے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ باغیوں کے ایک گروپ نے العریش نامی شہر میں قائم انتہائی پہرے والی فوجی تنصیب پر دھاوا بول دیا، جو شمالی سنائی میں واقع ہے، اور ''دہشت گرد حملہ'' کیا۔
عسکریت پسند مصر کی فوج کی وردیوں میں تھے، جو گرینیڈ اور اسلحے سے لیس تھے۔ وہ خودکش حملوں میں استعمال ہونے والےبارودی مواد کے بیلٹ باندھے ہوئے تھے۔ یہ بات مصر کی فوج کے ترجمان، تامر الرفاعی نے ایک بیان میں کہی ہے۔
رفاعی نے یہ نہیں بتایا آیا حملے میں ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کی تعداد کیا تھی۔ لیکن، بارود بھرا بیلٹ ٹوٹنے سے کم از کم ایک شدت پسند ہلاک ہوا۔
اس حملے سے ایک روز قبل العریش کے نواحی علاقے میں شدت پسندوں نے ایک پولیس چوکی پر حملہ کیا، جس میں چھ پولیس اہل کار ہلاک جب کہ چار زخمی ہوگئے تھے۔
مصر کو شمالی سنائی کے کچھ حصوں میں پر تشدد بغاوت درپیش ہے، جس علاقے کی سرحدیں غزا کی پٹی اور اسرائیل سے ملتی ہیں۔ تشدد کی کارروائیوں میں اُس وقت اضافہ ہوا جب 2013ء میں مصر کی فوج نے منتخب اسلام نواز صدر محمد مرسی کو اقتدار سے ہٹا دیا تھا۔
کئی ماہ سے ملک میں ہنگامی صورت حال جاری ہے۔ گذشتہ ہفتے، صدر عبد الفتح السیسی نے مزید تین ماہ تک ہنگامی صورت حال نافذ کر دی ہے، جسے پہلے ہی ایک بار بڑھایا گیا تھا۔
متعدد شدت پسند گروپوں نے، جن میں انصار بیت المقدس بھی شامل ہے، داعش سے وفاداری کا عہد کر رکھا ہے۔ یہ گروپ جزیرے کے بڑے رقبے پر متحرک ہیں، جو وقفے وقفے سے پولیس اور سلامتی افواج کو ہدف بناتے رہتے ہیں۔