مصر میں سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق برطرف صدر محمد مرسی کے خلاف تشدد اور قتل پر اکسانے کے الزامات پر مقدمہ چلایا جائے گا۔
وکیلِ استغاثہ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مرسی پر 14 دیگر مشتبہ افراد سمیت مقدمہ چلے گا، تاہم اس سلسلے میں کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
الزامات کی وجہ گزشتہ دسمبر صدارتی محل کے باہر مرسی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپیں ہیں، جن میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔
فوج کی جانب سے 3 جولائی کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد مرسی منظرِ عام پر نہیں آئے ہیں۔ مرسی کی بحالی کا مطالبہ کرنے والی جماعت اخوان المسلمین نے دارالحکموت قاہرہ میں دو بڑے احتجاجی کیمپ بھی قائم کیے۔
جولائی کے اواخر میں ان کیمپوں کے خلاف پولیس کی کارروائی میں سینکڑوں شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ اخوان نے ہلاکتوں کی تعداد ہزاروں میں بتائی تھی۔
مصری فوج نے عبوری حکومت قائم کی تھی، جس نے نئے انتخابات منعقد کروانے اور آئین میں ترمیم کا اعلان کیا ہے۔
عبوری صدر عدلی منصور نے مجوزہ آئینی ترامیم پر تبادلہ خیال کے لیے 50 رکنی گروپ کا اعلان بھی کیا ہے، جس میں آزاد خیال شخصیات اکثریت میں ہیں۔
اس گروپ میں پانچ خواتین اور چرچ سے منسلک دو عہدیدار بھی شامل ہیں، اور ان کا پہلا اجلاس 8 ستمبر کو متوقع ہے۔
وکیلِ استغاثہ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مرسی پر 14 دیگر مشتبہ افراد سمیت مقدمہ چلے گا، تاہم اس سلسلے میں کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
الزامات کی وجہ گزشتہ دسمبر صدارتی محل کے باہر مرسی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپیں ہیں، جن میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔
فوج کی جانب سے 3 جولائی کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد مرسی منظرِ عام پر نہیں آئے ہیں۔ مرسی کی بحالی کا مطالبہ کرنے والی جماعت اخوان المسلمین نے دارالحکموت قاہرہ میں دو بڑے احتجاجی کیمپ بھی قائم کیے۔
جولائی کے اواخر میں ان کیمپوں کے خلاف پولیس کی کارروائی میں سینکڑوں شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ اخوان نے ہلاکتوں کی تعداد ہزاروں میں بتائی تھی۔
مصری فوج نے عبوری حکومت قائم کی تھی، جس نے نئے انتخابات منعقد کروانے اور آئین میں ترمیم کا اعلان کیا ہے۔
عبوری صدر عدلی منصور نے مجوزہ آئینی ترامیم پر تبادلہ خیال کے لیے 50 رکنی گروپ کا اعلان بھی کیا ہے، جس میں آزاد خیال شخصیات اکثریت میں ہیں۔
اس گروپ میں پانچ خواتین اور چرچ سے منسلک دو عہدیدار بھی شامل ہیں، اور ان کا پہلا اجلاس 8 ستمبر کو متوقع ہے۔