رسائی کے لنکس

آئندہ انتخاب کے لیے ضابطہ اخلاق کی منظوری


روالپنڈی کے ایک حلقے میں ماضی کی انتخابی مہم کے دوران آویزاں پوسٹرز (فائل فوٹو)
روالپنڈی کے ایک حلقے میں ماضی کی انتخابی مہم کے دوران آویزاں پوسٹرز (فائل فوٹو)

پاکستان میں الیکشن کمیشن نے عدالت عظمیٰ کے حالیہ احکامات کی روشنی میں ملک میں آئندہ عام انتخابات کے لیے نیا ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے جس میں پولنگ مراکز میں اُمیدواروں کے داخلے پر پابندی بھی شامل ہے۔

کمیشن کی طرف سے بدھ کو جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اُمیدواروں کے لیے انتخابی اخراجات کی حد پندرہ لاکھ روپے مقرر کرتے ہوئے اُنھیں یہ رقم کسی بھی منظور شدہ بینک میں 29 جون یا اس سے قبل کھاتہ کھول کر جمع کرانے کا پابند کیا گیا ہے۔

’’تمام انتخابی اخراجات بینک اکاؤنٹ میں رکھی گئی اس رقم سے پورے کیے جائیں گے اور اخراجات کی مد میں کسی دوسرے اکاؤنٹ سے رقم منتقل نہیں کی جائے گا۔‘‘

الیکشن کمیشن نے تمام اُمیدواروں کو انتخابی مہم کے دوران ہر جمعرات کو انتخابی اخراجات کی ہفتہ وار تفصیلات ضلعی ریٹرننگ افسر کے پاس جمع کرانے کا بھی پابند کیا ہے۔

مزید برآں انتخابی عمل کے دوران وال چاکنگ کی اجازت نہیں ہو گی جبکہ لاؤڈ اسپیکر صرف انتخابی جلسوں کے دوران استعمال کیا جا سکے گا۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابی مہم کے لیے استعمال ہونے والے پوسٹرز اور بینرز کا ’سائز‘ مقررہ حد سے بڑا نہیں ہو گا، جب کہ انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں اور اُمیدواروں پر عوامی مقامات اور عمارتوں پر جھنڈے لہرانے پر بھی پابندی ہو گی۔

سیاسی جماعتیں اور اُمیدوار اپنے انتخابی جلسوں کے پروگرام کے بارے میں مقامی انتظامیہ کو ایک ہفتہ قبل مطلع کریں گے۔

طویل فاصلوں تک گاڑیوں کے جلوس کی اجازت نہیں ہو گی جبکہ رائے دہندگان کو پولنگ مراکز تک لانے کے لیے بھی امیدوار ٹرانسپورٹ کا سہارا نہیں لے سکیں گے۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ بالا حکم کی خلاف ورزی بدعنوانی کے زمرے میں آتی ہے جس کی زیادہ سے زیادہ سزا تین سال ہو سکتی ہے۔

’’الیکشن کمیشن تمام انتخابی سرگرمیوں بشمول جلسے جلوس اور لاؤڈ اسپیکروں کے استعمال کا جائزہ لے گا جس کا مقصد شفاف ،منصفانہ اور ایماندارانہ انتخابی عمل کو یقینی بنانا ہے۔‘‘

XS
SM
MD
LG