رسائی کے لنکس

طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ جاری، عوام بے حال


ملک میں گزشتہ ایک ہفتے سے درجہ حرارت میں بھی خاصا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور بعض علاقوں میں یہ 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔

توانائی کے بحران کے شکار ملک پاکستان میں طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ کا معاملہ حالیہ دنوں میں سنگین صورتحال اختیار کرتا چلا گیا ہے اور شدید گرم موسم میں بجلی کی غیر اعلانیہ بندش سے عوام کی زندگی دو بھر ہو چلی ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں دس سے بارہ جب کہ چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں میں 18 سے 20 گھنٹوں تک بجلی کی بندش سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔

ملک میں گزشتہ ایک ہفتے سے درجہ حرارت میں بھی خاصا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور بعض علاقوں میں یہ 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔ شدید گرم موسم کے باعث بعض علاقوں میں ہلاکتوں کی بھی اطلاعات موصول ہو چکی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ کو بجلی کی طلب اور رسد کا فرق سات ہزار میگاواٹ سے بھی تجاوز کر گیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں وزارت کے سیکرٹری نے بتایا کہ بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر تین ارب 27 کروڑ روپے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی مصدق ملک نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 19 گھنٹوں تک پہنچ چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ میں اضافے کی وجہ وزارت خزانہ کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی ہے۔

سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں مصدق ملک کے مطابق نگراں وزیراعظم نے بحران کو کم کرنے اور قرضوں کی ادائیگی کی مد میں تقریباً 22 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی تھی لیکن وزارت خزانہ کی طرف سے صرف پانچ ارب روپے ہی حاصل ہوسکے ہیں جو ان کے بقول بجلی گھروں کو تیل فراہم کرنے والے پاکستان اسٹیٹ آئل کو ادا کردیے گئے۔

نگراں وزیر کا کہنا تھا کہ اگر منظور کی جانے والی رقم دستیاب ہو جاتی ہے تو ملک میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ آٹھ گھنٹوں تک کم کیا جاسکتا ہے۔

ملک کو درپیش توانائی کے بحران کے تناظر میں جمعرات کو مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ سے ملاقات میں کہا تھا کہ اس بحران پر قابو پانے کے لیے بیجنگ سویلین جوہری ٹیکنالوجی کے حصول میں اسلام آباد کی مدد کرے۔

نواز شریف کی جماعت کو 11 مئی کے انتخابات میں کامیابی حاصل ہوئی ہے اور بجلی کا بحران اُن کی حکومت کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہو گا۔
XS
SM
MD
LG