اسلام آباد —
پاکستان میں بجلی کی طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے اور پیر کو ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔
شدید گرم موسم میں بجلی کے اس بحران سے پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی
جس میں پانی و بجلی کے وفاقی وزیر اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔
میر ہزار خان کھوسو نے وزرات خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر 10 ارب روپے جاری کرے، تاکہ تیل سے چلنے والے بجلی گھروں کے لیے فرنس آئل خریدا جا سکے۔
وزارت پانی و بجلی کے حکام نے نگراں وزیراعظم کو بتایا کہ ترکی کی ایک کمپنی کی طرف سے جھم پیر کے علاقے میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ مکمل ہو چکا ہے۔
نگراں وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ 56.4 میگاواٹ کے منصوبے سے بجلی کی پیداوار شروع کرنے کے لیے تمام ضروری مراحل جلد از جلد مکمل کیے جائیں اور آئندہ 48 گھنٹوں میں اس منصوبے سے حاصل ہونے والی بجلی قومی گرڈ میں شامل کی جائے۔
لک میں بجلی کی طلب اور رسد میں فرق لگ بھگ پانچ ہزار میگاواٹ ہے اور شہروں میں 12 سے 16 گھنٹے جب کہ دیہی علاقوں میں 20 گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔
اس صورت حال سے نا صرف گھریلو صارفین پریشان ہیں بلکہ صنعتی پیدوار بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے مطابق کراچی شہر میں لوڈشیڈنگ میں اضافے کی اہم وجہ گیس کی فراہمی میں کمی ہے۔
کے ای ایس سی کے ترجمان کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے کے ایس سی کو مکمل گیس کی مقدار فراہم نہیں کی جارہی ۔
شدید گرم موسم میں بجلی کے اس بحران سے پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی
جس میں پانی و بجلی کے وفاقی وزیر اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔
میر ہزار خان کھوسو نے وزرات خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر 10 ارب روپے جاری کرے، تاکہ تیل سے چلنے والے بجلی گھروں کے لیے فرنس آئل خریدا جا سکے۔
وزارت پانی و بجلی کے حکام نے نگراں وزیراعظم کو بتایا کہ ترکی کی ایک کمپنی کی طرف سے جھم پیر کے علاقے میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ مکمل ہو چکا ہے۔
نگراں وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ 56.4 میگاواٹ کے منصوبے سے بجلی کی پیداوار شروع کرنے کے لیے تمام ضروری مراحل جلد از جلد مکمل کیے جائیں اور آئندہ 48 گھنٹوں میں اس منصوبے سے حاصل ہونے والی بجلی قومی گرڈ میں شامل کی جائے۔
لک میں بجلی کی طلب اور رسد میں فرق لگ بھگ پانچ ہزار میگاواٹ ہے اور شہروں میں 12 سے 16 گھنٹے جب کہ دیہی علاقوں میں 20 گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔
اس صورت حال سے نا صرف گھریلو صارفین پریشان ہیں بلکہ صنعتی پیدوار بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے مطابق کراچی شہر میں لوڈشیڈنگ میں اضافے کی اہم وجہ گیس کی فراہمی میں کمی ہے۔
کے ای ایس سی کے ترجمان کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے کے ایس سی کو مکمل گیس کی مقدار فراہم نہیں کی جارہی ۔