لندن —
طالبان کے حملے میں شدید زخمی ہونے والی سوات کی 15 سالہ طالبہ ملالہ یوسف زئی کو کھوپڑی کی سرجری کے بعد کوئن الزبتھ اسپتال برمنگھم سے عارضی طور پر گھر بھیج دیا گیا ہے۔
لیکن اسپتال کا کہنا ہے کہ ملالہ شعبہ بیرونی مریضاں (او پی ڈی) میں باقاعدہ معائنے کے لیے تواتر سے اسپتال آیا کریں گی۔
گزشتہ ہفتے ملالہ کی دو مرحلوں پر مشتمل سرجری کی گئی تھی۔ پانچ گھنٹے جاری رہنے والے آپریشن کے دوران ملالہ یوسفزئی کی کھوپڑی میں ٹیٹانیئم پلیٹ نصب کرنے کے علاوہ بائیں کان کے قریب الیکٹرانک آلہ سماعت نصب کیا گیا تھا۔
طالبان کے حملے میں گولی لگنے کے بعد سے ملالہ بائیں کان سے سننے سے محروم ہو گئی تھیں۔
کوئین الزبتھ اسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق ملالہ کو لگنے والی گولی ان کے دماغ کو چھوتی ہوئی گرزی تھی جس کے باعث دوران آپریشن ان کی کھوپڑی میں مصنوعی دھاتی پلیٹ نصب کی گئی۔ اس پیچیدہ آپریشن میں 10 کے قریب ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے حصہ لیا۔
اسپتال سے فراغت کے بعد بھی ملالہ کی فزیو تھراپی جاری رکھی جائے گی اور کوئین الزبتھ اسپتال کے مطابق مکمل صحت یابی تک ملالہ کا علاج 12 سے 18 ماہ تک جاری رہ سکتا ہے۔
گزشتہ سال اکتوبر میں طالبان کے حملے میں شدید زخمی ہونے والی ملالہ یوسف زئی کو طالبان کے مظالم کےخلاف اور بچیوں کی تعلیم کے حق میں جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت ناروے کی پارلیمنٹ کے ممبران نے انھیں امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا تھا جب کہ اٹلی انھیں اعزازی شہریت دینے کا اعلان کررکھا ہے۔
ملالہ کو آئرلینڈ کی طرف سے ٹپریری فاؤنڈیشن کے عالمی امن ایوارڈ بھی دیا چکا ہے۔
امریکی ریاست اوکلاہاما کی میموریل اور میوزیم انتظامیہ نے ملالہ اور ان کے والد ضیاالدین یوسفزئی کو 2013ء کے ’رفلیکشن آف ہوپ‘ ایوارڈ دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔
میموریل کے ڈائریکٹر کے مطابق ملالہ یوسف زئی اور اس کے خاندان نے ثابت کیا ہے کہ امید، سانحے اور مایوسی کے بعد بھی زندہ رہ سکتی ہے۔
لیکن اسپتال کا کہنا ہے کہ ملالہ شعبہ بیرونی مریضاں (او پی ڈی) میں باقاعدہ معائنے کے لیے تواتر سے اسپتال آیا کریں گی۔
گزشتہ ہفتے ملالہ کی دو مرحلوں پر مشتمل سرجری کی گئی تھی۔ پانچ گھنٹے جاری رہنے والے آپریشن کے دوران ملالہ یوسفزئی کی کھوپڑی میں ٹیٹانیئم پلیٹ نصب کرنے کے علاوہ بائیں کان کے قریب الیکٹرانک آلہ سماعت نصب کیا گیا تھا۔
طالبان کے حملے میں گولی لگنے کے بعد سے ملالہ بائیں کان سے سننے سے محروم ہو گئی تھیں۔
کوئین الزبتھ اسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق ملالہ کو لگنے والی گولی ان کے دماغ کو چھوتی ہوئی گرزی تھی جس کے باعث دوران آپریشن ان کی کھوپڑی میں مصنوعی دھاتی پلیٹ نصب کی گئی۔ اس پیچیدہ آپریشن میں 10 کے قریب ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے حصہ لیا۔
اسپتال سے فراغت کے بعد بھی ملالہ کی فزیو تھراپی جاری رکھی جائے گی اور کوئین الزبتھ اسپتال کے مطابق مکمل صحت یابی تک ملالہ کا علاج 12 سے 18 ماہ تک جاری رہ سکتا ہے۔
گزشتہ سال اکتوبر میں طالبان کے حملے میں شدید زخمی ہونے والی ملالہ یوسف زئی کو طالبان کے مظالم کےخلاف اور بچیوں کی تعلیم کے حق میں جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت ناروے کی پارلیمنٹ کے ممبران نے انھیں امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا تھا جب کہ اٹلی انھیں اعزازی شہریت دینے کا اعلان کررکھا ہے۔
ملالہ کو آئرلینڈ کی طرف سے ٹپریری فاؤنڈیشن کے عالمی امن ایوارڈ بھی دیا چکا ہے۔
امریکی ریاست اوکلاہاما کی میموریل اور میوزیم انتظامیہ نے ملالہ اور ان کے والد ضیاالدین یوسفزئی کو 2013ء کے ’رفلیکشن آف ہوپ‘ ایوارڈ دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔
میموریل کے ڈائریکٹر کے مطابق ملالہ یوسف زئی اور اس کے خاندان نے ثابت کیا ہے کہ امید، سانحے اور مایوسی کے بعد بھی زندہ رہ سکتی ہے۔