پاکستان کی وادی سوات میں طالبان کی فائرنگ سے زخمی ہونے والی 15 سالہ طالبہ ملالہ یوسفزئی کا برطانیہ کے شہر برمنگھم میں ڈاکٹروں نے سر کا کامیاب آپریشن کیا ہے۔
کوئین الزبتھ اسپتال کے ڈاکٹروں نے اتوار کو بتایا تھا کہ دو آپریشن کیے گئے جس کے بعد ملالہ کی حالت مستحکم ہے۔ آپریشن پانچ گھنٹوں تک جاری رہا اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی طالبہ کی حالت سے بہت خوش ہیں۔
ملالہ کو ’ٹیٹانیئم کرانیوپلاسٹی‘ کہلانے والی سرجری سے گزرنا پڑا جس میں ان کی کھوپڑی کے ایک حصے پر خاص طور پر تیار کی گئی ٹیٹانیئم پلیٹ لگائی گئیں۔ آپریشن میں ڈاکٹروں اور نرسوں پر مشتمل دس رکنی ٹیم نے حصہ لیا۔
15 سالہ ملالہ یوسف زئی کو گزشتہ سال اکتوبر میں شدت پسندوں نے اس وقت گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا تھا جب وہ اپنے اسکول سے گھر جا رہی تھیں۔ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے والی ملالہ یوسفزئی کو اس واقعے کے بعد پوری دنیا میں شہرت ملی اور عالمی سطح پر اس حملے کی مذمت اور طالبہ کی جرات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
ملالہ لندن میں مقیم ہیں جہاں کوئین الزبتھ اسپتال میں تقریباً اڑھائی ماہ تک زیر علاج رہنے کے بعد انھیں جنوری کے اوائل میں اسپتال سے عارضی طور پر گھر منتقل کر دیا گیا تھا جہاں وہ اپنے والدین کے ہمراہ رہتی رہیں۔
کوئین الزبتھ اسپتال کے ڈاکٹروں نے اتوار کو بتایا تھا کہ دو آپریشن کیے گئے جس کے بعد ملالہ کی حالت مستحکم ہے۔ آپریشن پانچ گھنٹوں تک جاری رہا اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی طالبہ کی حالت سے بہت خوش ہیں۔
ملالہ کو ’ٹیٹانیئم کرانیوپلاسٹی‘ کہلانے والی سرجری سے گزرنا پڑا جس میں ان کی کھوپڑی کے ایک حصے پر خاص طور پر تیار کی گئی ٹیٹانیئم پلیٹ لگائی گئیں۔ آپریشن میں ڈاکٹروں اور نرسوں پر مشتمل دس رکنی ٹیم نے حصہ لیا۔
15 سالہ ملالہ یوسف زئی کو گزشتہ سال اکتوبر میں شدت پسندوں نے اس وقت گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا تھا جب وہ اپنے اسکول سے گھر جا رہی تھیں۔ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے والی ملالہ یوسفزئی کو اس واقعے کے بعد پوری دنیا میں شہرت ملی اور عالمی سطح پر اس حملے کی مذمت اور طالبہ کی جرات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
ملالہ لندن میں مقیم ہیں جہاں کوئین الزبتھ اسپتال میں تقریباً اڑھائی ماہ تک زیر علاج رہنے کے بعد انھیں جنوری کے اوائل میں اسپتال سے عارضی طور پر گھر منتقل کر دیا گیا تھا جہاں وہ اپنے والدین کے ہمراہ رہتی رہیں۔