ہندی فلموں کے نامور اداکار نوین نشچل بھی اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ انہیں 19 مارچ کی صبح اچانک دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ موت سے چند لمحے قبل وہ اپنے قریبی دوست اور ماضی کے مشہور فنکار رندھیر کپور کے ساتھ کار میں ممبئی سے پونا جانے کے لئے نکلے تھے کہ راستے میں ہی موت کا فرشتہ مل گیا جس نے نوین کو اس سفر کی بھی مہلت نہیں دی۔
ڈاکٹرز اور ان کے قریبی دوستوں کا کہنا ہے کہ نوین کثرت شراب نوشی کے باعث اکثر بیمار رہتے تھے۔ غالباً یہی ان کی موت کا بڑا سبب بنی۔
وہ1946میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے65 برسوں میں سے 41 قیمتی سال فلموں کو دیئے مگر حیرت انگیز طور پر ان کی موت کو میڈیا پر وہ کوریج نہیں مل سکی جوعموماً اتنے پرانے فنکار کا حق ہوتی ہے۔
نوین کی پہلی فلم ’ساون بھادوں‘ 1970 ء میں جبکہ آخری فلم ’بریک کے بعد‘ گزشتہ سال یعنی 2010ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ ان کی فلموں کی مجموعی تعداد 90رہی۔ انہوں نے اپنے دور کے تقریباً ہر فنکار کے ساتھ کام کیا جن میں امیتابھ بچن اورشاہ رخ خان جیسے سپر اسٹارز بھی شامل ہیں۔
فلمی کہانیوں پر اداکاری کرنے والے نوین نشچل کی ذاتی زندگی بھی کسی دلچسپ کہانی سے کم نہیں تھی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور کے ملٹری اسکول سے حاصل کی۔ جبکہ انہیں فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا میں بہترین اداکاری پر گولڈ میڈل بھی دیا گیا۔
عملی زندگی میں قدم رکھتے ہی مختلف افیئرز کی وجہ سے انہیں خبروں میں آنے کا موقع ملا۔ انہوں نے پہلی شادی شیکھر کپور کی بہن نیلو کپور سے کی مگر نیلو کو جیسے ہی اداکارہ پدمنی کپیلا کے ساتھ ان کے افیئر کاعلم ہوا، انہوں نے نوین کو طلاق دے دی۔ اسی دوران نوین کا ایک اورافیئر دہلی میں بھی منظر عام آیا۔
نوین نے 3 جولائی 1996ء کو گیتانجلی نام کی ایک لڑکی سے دوسری شادی کرلی۔ شادی کے بعد دونوں ممبئی میں ہی ایک فلیٹ میں رہنے لگے۔ نوین کے ساتھ ان کے بھائی پروین اور ان کی بھابھی بھی اسی فلیٹ میں رہائش پذیر تھیں۔ شادی کو کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہ نوین اور گیتا نجلی میں اختلافات پیدا ہوگئے اور بات بڑھتے بڑھتے ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔ گیتانجلی کا کہنا تھا کہ جھگڑے کا اصل سبب فلیٹ کی ملکیت ہے۔ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ نوین کے بھائی بھابھی کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔ لہذا نوین کو ایک اور فلیٹ میں شفٹ ہونا پڑا۔
لیکن نئے فلیٹ میں شفٹ ہوجانے کے باوجود دونوں میاں بیوی میں نہ بنی اور آخر کار معاملہ عدالت تک پہنچ گیا۔ گیتا نجلی نے نوین سے طلاق کے لئے درخواست بھی جمع کرادی۔ ادھر درخواست آہستہ آہستہ مراحل طے کررہی تھی اور ادھر گیتانجلی ذہنی طور پرسخت پریشانی کے سبب بیمار پڑگئی۔ گیتا نجلی کا کہنا تھا کہ نوین نشچل اپنے بھائی کے ساتھ ملکر اس پر تشدد کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ بیمار ہے۔ شاید گیتا نجلی بیماری، عدالتوں کے چکر، شوہر سے ناراضگی اورخاندانی مسائل کو مزید برداشت نہ کرسکتی تھی لہذا 22 اپریل2006ء کو اس نے پنکھے سے لٹک کر خود کشی کرلی۔
گیتانجلی نے مرنے سے پہلے ایک تحریر بھی چھوڑی تھی جس میں خود کشی کا سبب نوین کی شراب نوشی، فلیٹ کی ملکیت کے تنازع اور نوین کے بھائی پروین کے ہاتھوں تشدد کو ٹھہرایا تھا۔ اس تحریر پر28 اپریل 2006ء کو دونوں بھائیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ گرفتاری کے واقعہ کوبھارتی میڈیا نے بڑھا چڑھاکر پیش کیا جس سے نوین نشچل کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی۔ جس دن گیتانجلی نے خود کشی کی اسی دن طلاق کی درخواست کا فیصلہ گیتانجلی کے حق میں ہوگیا مگر اب گیتانجلی کو اس کی کوئی ضرورت نہیں رہی تھی۔
گیتانجلی کی خودکشی اوراس کی آخری تحریر
گیتانجلی نے مرنے سے قبل جو تحریر چھوڑی تھی، اس کا متن یہ تھا: ’نوین جی کومیں نے اپنا بھگوان مان کر محبت کی تھی لیکن مجھے اس کا کیا صلہ ملا؟ میں گیتانجلی اپنے شوہر نوین نشچل کے تشدد سے پریشان ہوکر خودکشی کررہی ہوں۔ نوین نے مجھ پر حددرجہ تشدد کیا ۔ نوین کو شراب نوشی کی پرانی عادت ہے جو کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔ میں مایوس ہوگئی ہوں۔ نوین کے بھائی پروین نشچل نے بھی اپنے بھائی کے ساتھ ملکر مجھ پر تشد دکیا۔ میں مزید یہ تشدد برداشت نہیں کرسکتی اس لئے اپنی زندگی کا خاتمہ کررہی ہوں۔ میری موت کا ذمے دار پروین نشچل ہے‘۔
اور یوں نوین کی حقیقی زندگی نے فلمی زندگی جیسا موڑ لیا۔ نوین اور پروین پر کئی سال تک مقدمہ چلا ۔ دوسال پہلے ہی نوین کو اس کیس سے رہائی ملی تھی کہ 19 مارچ کو وہ خود اس دنیا سے چل بسے۔
نوین نشچل کی چند مشہور فلمیں
بریک کے بعد، کھوسلا کا گھونسلہ، ڈریمز، ہندوستان کی قسم، آ اب لوٹ چلیں، میجر صاحب، آستھا، راجو بن گیا جنٹلمین، دیش پریمی، دی برننگ ٹرین، ہم کسی سے کم نہیں، دیش دروہی، چھلیا، ہنستے زخم، وکٹوریہ نمبر دو سو تین، گڈی، بڈھا مل گیا اورساون بھادوں ۔
’ساون بھادوں‘ میں ان کی ہیروئن ریکھا تھیں اور یہ ان کی بھی پہلی کامیاب ہندی فلم تھی۔ نوین نے ہیرو سے لیکر کریکٹر ایکٹر تک ہر رول کیا۔ انہیں فلموں کے علاوہ ٹی وی ڈراموں میں بھی کام کرنے کا موقع ملا ۔ ان کی سب سے کامیاب مزاحیہ ٹی وی سیریل ’دیکھ بھئی دیکھ‘تھی ۔
نوین پر پکچرائز ہونے والے کامیاب ترین گانے
نوین پر پکچرائز ہونے والے بہت سے گانوں نے خوب شہرت پائی ۔ ان گانوں میں کشور کمار کے گائے ہوئے گیت ’رات کلی ایک خواب میں آئی۔۔۔‘، ’بھولی بھالی سی ایک صورت ۔۔۔‘ اور محمد رفیع کا ’تم جو مل گئے ہو ۔۔۔‘ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے ۔