رسائی کے لنکس

پاکستان کی گولڈن گرل ریما کی نئی پروڈکشن "لو میں گم "


پاکستان کی گولڈن گرل ریما کی نئی پروڈکشن "لو میں گم "
پاکستان کی گولڈن گرل ریما کی نئی پروڈکشن "لو میں گم "

ہندوستان میں ایک" ڈریم گرل" پیدا ہوئی جس کا نام ہیما مالنی تھا جبکہ پاکستان میں جو "گولڈن گرل "پیدا ہوئی اس کا نام ریما خان ہے۔ موجودہ جنریشن انہیں "لالی ووڈ کی ایشوریہ رائے "کہہ کر پکارتی ہے۔ ریما کم و بیش 200 پاکستانی فلموں میں بطور ہیروئن کام کرچکی ہیں جبکہ ان کی ڈائریکشن اور پروڈکشن میں بھی ایک فلم بن چکی ہے جس کا نام "کوئی تجھ سا کہاں " تھا۔ یہ فلم 2005ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہیں اس فلم کے لئے مسلسل دو سالوں تک بہترین ڈائریکٹر اور بہترین ایکٹر کا ایوارڈ دیا گیا۔

اب تقریباً چھ سال بعد ایک مرتبہ پھر بطور ڈائریکٹر اور پروڈویوسر ان کی واپسی فلم " لومیں گم" سے ہورہی ہے۔ اس حوالے سے ریما کا کہنا ہے کہ وہ نہ تو بہت بڑے بڑے ہیروز کو لے کر یہ فلم کرسکتی تھیں اور نہ ہی اس پروجیکٹ کوادھورا چھوڑنا انہیں منظور تھا۔ لہذا محدود وسائل میں رہتے ہوئے انہیں" لو میں گم "کو ڈائریکٹ اور پروڈیوز کرنا پڑرہا ہے۔

اس سوال پر کہ جب وہ بطور ہیروئن کامیاب تھیں تو انہوں نے پروڈکشن اور ڈائریکشن کی طرف قدم کیوں بڑھائے، ان کا کہنا ہی "لالی ووڈ میں مجھے ایک جیسے رولز مل رہے تھے ۔ وہی روٹین کی اسکرپٹس اور وہی فصول سے گانے کرتے کرتے میں بور ہوگئی تھی ۔ میں کچھ نیا کرنا چاہتی تھی مگر وہ بطور ہیروئن میں کرنہیں سکتی تھی لہذا میں نے اپنی فلم پروڈیوز اور ڈائریکٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ فلم " کوئی تجھ سا کہاں" اسی سوچ کا نتیجہ تھی"

ریما نے جس وقت فلم انڈسٹری میں قدم رکھا ان کی عمر صرف 13 سال تھی ۔ اپنی پہلی فلم "بلندی" میں کام کرکے انہیں تعریف کے بجائے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ کہتی ہیں" اس دور میں مجھے ہر طرف سے تنقید برداشت کرنا پڑی لیکن دوباتوں نے مجھے ہمیشہ حوصلہ دیا۔ ایک میرا اعتماد اور ایک میرا احساس ۔ مجھے احساس تھا کہ اللہ نے مجھے خوش شکل بنایا ہے ، مجھے اپنے اوپر اعتماد تھا کہ میں اس کام میں کامیاب ہوجاوٴں گی۔ وقت نے ثابت کیا کہ میری دونوں باتیں درست نکلیں"

ریما اس حوالے سے بھی خوش قسمت ہیں کہ ان کا نام کسی کے ساتھ نہیں جوڑا گیاورنہ فلم انڈسٹری کوئی بھی ہو وہاں اسکینڈلز ضروربنتے ہیں۔ ریما کا کہنا ہے " انڈسٹری میں میرا کسی سے کوئی تعلق نہیں تھا نا ہی میرا کوئی واقف کار تھا۔ ایمان داری کی بات ہے مجھے بولنا تک نہیں آتا تھا۔ میں نہیں جانتی تھی کہ کس کو کیا بولنا چاہئے اور کیا نہیں۔ ڈانس سے بھی میں ناواقف تھی۔ انڈسٹری میں کم عمر کہہ کر مجھے ٹال دیاجاتا تھا مگر آج میں جہاں ہوں وہ صرف اور صرف محنت سے ممکن ہوسکا ہی"

اس میں کوئی شک نہیں ۔ ریما نے محنت سے خود کو ایک کامیاب اداکارہ،فلمساز، ہدایت کار ، اینکر، اسٹیج آرٹسٹ اور سب سے بڑھ کر ایک کالم نگار کی حیثیت سے منوایا ہے۔ وہ گزشتہ چھ سالوں سے مقامی اخبار میں کالم لکھ رہی ہیں۔ پاکستان کی فلم انڈسٹری میں جتنی بھی ہیروئنز ہیں ان میں ریما سب سے مختلف ہیں۔

XS
SM
MD
LG