نئی فلموں کے تناظر میں عید الفطر فلمی صنعت اور فلم بینوں کے لیے بہت اہم موقع ہوا کرتا تھا۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جہاں پاکستان میں فلمی صنعت روبہ زوال ہوئی وہیں سینما گھروں کی تعداد سینکڑوں سے کم ہوکر لگ بھگ 150تک رہ گئی۔
رواں سال عید الفطر پر صرف آٹھ نئی پاکستانی فلمیں نمائش کی لیے پیش کی جارہی ہیں جن میں دو اردو، تین پنجابی اور تین پشتوزبان کی فلمیں ہیں۔ اس کے علاوہ بھارتی فلم باڈی گارڈ کی نمائش بھی عید کے روز متوقع ہے۔
پاکستان کی اردو فلموں میں اداکارہ و ہدایتکارہ ریما خان کی فلم ’لو میں گم‘ اور ہدایتکار سید فیصل بخاری کی فلم’بھائی لوگ‘ شامل ہیں جب کہ مرکزی سرکٹ میں جگہ بنانے والی واحد پنجابی فلم ’جگنی‘ نامور ہدایتکار سید نور کی تخلیق ہے۔
گزشتہ چند برسوں میں بڑے شہروں میں بدستور قائم رہنے والے چند پرانے سینما گھروں کے علاوہ کچھ نئے اور جدید طرز کے سینما گھر بھی تعمیر کیے گئے ہیں جہاں ایک ہی احاطے کے مختلف ہالز میں مختلف فلمیں پیش کی جاتی ہیں جن میں اکثریت بھارتی اور انگریزی فلموں کی ہوتی ہے۔
راولپنڈی کے ایک ایسے ہی جدیدسینما گھر کے مینیجر محمد قاسم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے ہاں عید کے لیے لوگ پیشگی ٹکٹ خرید چکے ہیں اس موقع پر انھیں بے پناہ رش کی توقع ہے۔ ان کے بقول نئی بھارتی اور انگریزی فلموں کی نمائش کے علاوہ رواں سال ریلیز ہونے والی پاکستانی فلم’بول‘ ابھی تک لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے ۔
جڑواں شہر کے ایک پرانے اور معروف سینما گھر کے منتظم ثاقب ملک نے بتایا کہ وہ عید الفطر پر نئی پنجابی فلم’جگنی‘ پیش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گوکہ فلمیں کم بن رہی ہیں لیکن اب بھی ایسے لوگ ہیں جو یہ فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں لہذا انھوں نے اس طبقے کی پسند کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عید کے موقع پر اس فلم کا انتخاب کیا ہے۔
ثاقب ملک کا کہنا تھا کہ بھارتی فلمیں اپنی پروڈکشن کی وجہ سے لوگوں میں مقبول ہیں اور سینما گھروں کی یہ کاروباری مجبوری ہے کہ وہ انھیں زیادہ جگہ دیں۔” اس بار بھی جو آٹھ پاکستانی فلمیں ریلیز ہورہی ہیں ان میں سے صرف تین، چار ہی قدرے بہتر ہیں باقی سب وہی فارمولا اور روایتی انداز کی کم بجٹ کی فلمیں ہیں۔“ تاہم ان کاکہنا تھا کہ اگر پاکستان میں بھی اچھی اور معیاری فلمیں بنیں تو سینما گھر بخوشی انھیں زیادہ سے زیادہ نمائش کے لیے پیش کریں ۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1