بھارت میں فلم سازی کو صنعت کا درجہ حاصل ہے اسی لئے اسے بالی ووڈ فلم انڈسٹری کہا جاتا ہے ۔ بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے ساتھ ساتھ یہا ں ایک علاقائی فلم انڈسٹری بھی ہے جہاں بھارت کی مقامی یا علاقائی زبانوں مثلاً تامل تیلگو ، کنڑ، ملیالم اور دیگر زبانوں میں فلمیں بنتی ہیں۔
علاقائی فلم انڈسٹری بھی قریب قریب ایسی ہی گلیمرس اور پورے بھارت کامیاب ہے جیسی کہ بالی ووڈ فلم انڈسٹری۔ فرق صرف اتنا ہے کہ بالی ووڈ فلم انڈسٹری کی فلمیں پوری دنیا میں جبکہ علاقائی فلمیں پورے بھارت میں دیکھی جاتی ہیں۔
کہتے ہیں کہ جو بالی ووڈ فلموں میں کام کرتا ہے اسے عالمی شہرت ملتی ہے ۔ بس اسی شہرت کو پانے کے لئے سالوں سے جنوبی بھارت یا علاقائی فلم انڈسٹری کے لوگ بالی ووڈ کا رخ کرتے چلے آرہے ہیں۔ ریکھا، ہیما مالنی ،سری دیوی، جیا پرادہ، کم حسن اور بے شمار ایسے فنکار ہیں جنہوں نے علاقائی فلموں سے ہندی فلموں تک کامیابی کے ساتھ سفر طے کیا۔
جنوبی بھارت کی ریاستوں تامل ناڈو، آندھرا پردیس، کرناٹک اور کیرالا سے تعلق رکھنے والے فنکاروں کی آمد تاحال جاری ہے۔ سلمان خان کے ساتھ بطور ہیروئن فلم "ریڈی "کام کرنے والی آسین ہوں یااجے دیوگن کے ساتھ کام فلم" سنگھم" میں کام کرنے والی کاجل اگروال ۔رانا دگوبتی ہوں یا سندیپ کشن۔ ہر کوئی ہندی فلموں کی گلیمرس دنیا میں آنے کے لئے بیتاب ہے۔
رانا دگوبتی جنہوں نے اسی سال ریلیز ہونے والی روہن سپی کی فلم "دم مارو دم" سے ہندی فلموں کا آغاز کیا ہے ، کہتے ہیں "اگر میں علاقائی فلموں کی حد تک محدود رہتا تومجھے کبھی بھی "دم مارودم" جیسی فلم میں کام کرنے کا موقع نہ ملتا ۔ میرے لئے فلم "دم مارو دم" میں کام کرنا ایک بڑا اور اپنے آپ میں انوکھا تجربہ تھا" ۔رانا دگوبتی شہرہ آفاق تیلگو فلم ایکٹر اورپروڈیوسر ڈی راما نائیڈو کے پوتے ہیں ۔
سن دیپ کشن نے ہندی فلم "شو ر۔ان دی سٹی" سے ہندی فلموں کا آغازکیا تھا ۔ وہ تامل اور تیلگو فلم انڈسٹری کا جانا پہنچانا نام ہیں۔ وہ چنائی میں پلے بڑھے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ" جنوبی بھارت کی فلمی انڈسٹری بھی خاصی بڑی اور کامیاب ہے لیکن یہ انڈسٹری بالی ووڈ کا کریز کبھی ختم نہیں کرسکتی۔ آج کون ہے جو بالی ووڈ کا حصہ بننا نہیں چاہتا"۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے "بالی ووڈ انڈسٹری نے حالیہ برسوں میں عالمی میعار کو اپنا یا ہے۔" ان کا کہنا ہے کہ کمل حسن اور موہن لال جیسے اداکارہندی زبان کی منتخب فلمیں کرتے ہیں لیکن انہوں نے ممبئی کو کبھی بیس نہیں بنایا۔"
ماضی قریب میں بالی ووڈ نے خود بھی کچھ جنوبی بھارتی فنکاروں کا خوب خیر مقدم کیا ہے۔ ان میں کمل حسن کی بیٹی شروتی کو فلم" لک "، تریشا کرشنن کو اکش کمار کے مقابل فلم "کھٹا میٹھا " میں اور کرمی کور کو امیتابھ بچن کے مقابلے فلم" بڈھا ہوگا تیرہ با پ" میں کاسٹ کیا گیا ہے جبکہ دو فنکار ایسے بھی ہیں جن کی فلمیں ابھی ریلیز کے انتظار میں ہیں ۔ ان میں ایک لیایانہ ڈی کروذ شامل ہیں جو انوراگ باسو کی فلم "برفی "اور دوسری کنڑ فلموں کی اداکارہ لکشمی رائے ستیش کوشک کی فلم "تیرے بن جیا نہیں جائے "شامل ہیں۔
کاجل اگروال کی پہلی ہندی فلم اجے دیوگن کے ساتھ " سنگھم "گزشتہ جمعہ کوہی ریلیز ہوئی ہے ۔ کاجل کا کہنا ہے " فلمی دنیا کی حدیں علاقائیت کو عبور کررہی ہیں۔ ہندی فلموں کی پہنچ بہت دور دور تک ہے تو علاقائی فلمیں بھی اب بہت آگے نکل گئی ہیں۔ٹیکنالوجی میں بھی اور باصلاحیت و پیشہ ور لوگوں کی دستیابی کے حوالے سے بھی۔ بلکہ میں تو یہ کہوں گی کہ ٹیکنالوجی میں علاقائی فلمیں ہندی فلموں کے ہم پلہ ہوگئی ہیں۔ دونوں انڈسٹریز میں اچھے اداکار، اچھی اسکرپٹس لکھنے والے اور پیشہ ور لوگ موجود ہیں۔" کاجل نے چار سالوں میں 21 علاقائی فلموں میں کام کیا ہے۔
مادھون سن 2001ء میں بالی ووڈ فلموں میں آئے تھے ۔ان کی پہلی فلم "رہنا ہے تیرے دل میں "تھی۔ ان کی شہرت میں ہندی فلموں "رنگ دے بستنی" ،"تھری ایڈیٹس "اور" تنو ویڈز منو" نے چار چاندلگائے۔ ان کا کہنا ہے " میرا نہیں خیال کہ اداکاروں کو سرحدوں میں قید کیا جاسکے۔ اگر آپ زبانیں بولنے کا فن جانتے ہیں تو ترقی ہر جگہ آپ کے قدم چومے گی۔"