اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے درمیان سائیڈ لائن ملاقات ہوئی ہے۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے ممالک کے جلد دورے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
ترکیہ کے عوامی جمہوریہ بننے کے آئندہ ماہ 100 برس مکمل ہو رہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق رجب طیب ایردوان ممکنہ بطور پر اس موقع پر مسجدِ اقصیٰ کا دورہ کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے سرکاری طور پر ابھی تک تصدیق نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور ترکیہ میں تعلقات 2010 میں اس وقت شدید کشیدہ ہو گئے تھے جب غزہ کے اسرائیلی محاصرے کے دوران فلسطینیوں کی مدد کے لیے سمندری راستے سے جانے والے ایک بحری جہاز پر اسرائیلی فورسز نے کارروائی کی تھی۔ اس دوران بحری جہاز پر سوار ترکیہ کے نو شہری مارے گئے تھے۔
مئی 2010 کی کارروائی پر ستمبر 2011 میں اقوامِ متحدہ کی رپورٹ بھی سامنے آئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کی کارروائی بین الاقوامی قانون کے تحت درست تھی البتہ اس میں زیادہ طاقت کا استعمال درست نہیں تھا۔
اسرائیل کی کارروائی کے بعد ترکیہ نے انقرہ سے اسرائیل کے سفیر کو ملک بدر کر دیا تھا تاہم 2016 میں اسرائیل کے سفیر کی واپسی ہوئی تھی۔
دو برس بعد 2018 میں ترکیہ نے ایک بار پھر اسرائیل کے سفیر کو ملک بدر کر دیا تھا اور اس بار وجہ غزہ کی سرحد پر احتجاج میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 60 فلسطینیوں کی اموات تھی۔ یہ فلسطینی یروشلم میں امریکہ کا سفارت خانہ کھولنے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اس بار اسرائیل نے بھی ترکیہ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ حماس کے رہنماؤں کی میزبانی کرتا ہے اور اس نے بھی ترکیہ کے سفیر کو ملک بدر کر دیا تھا۔
گزشتہ برس مارچ میں اسرائیل کے صدر آئیزک ہرزوگ نے ترکیہ کا دورہ کیا تھا جس کے بعد دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے دورے بھی ہوئے تھے اور عمومی تعلقات کی جانب کسی حد تک پیش رفت بھی ہوئی تھی۔
رائٹرز کے مطابق نیویارک میں منگل کو رجب طیب ایردوان اور بن یامین نیتن یاہو کے درمیان سیاست اور معیشت سمیت خطے کی صورتِ حال زیرِ بحث آئی۔
ترکیہ کے ایوانِ صدر کے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں اسرائیل اور فلسطینیوں کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا ہے۔
بیان کے مطابق رجب طیب ایردوان نے اسرائیلی ہم منصب کو بتایا کہ ترکیہ اور اسرائیل توانائی، ٹیکنالوجی، نئی تخلیقات، آرٹیفیشل انٹیلی جینس اور سائبر سیکیورٹی سمیت کئی امور پر تعاون کر سکتے ہیں۔
دونوں ممالک میں توانائی سب سے اہم شعبے کے طور پر موجود ہے جس میں تعاون کے امکانات بھی ہیں۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں توانائی وہ مدعا تھا جس میں قدرتی گیس کی دریافت، اس کی پیداوار اور تجارت سے متعلق تعاون کے مواقع زیرِ بحث آئے۔
واضح رہے کہ ترکیہ اسرائیل سے تعلقات کو ایسے موقع پر فروغ دے رہا ہے جب خطے میں موجود دیگر ممالک جیسے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات وغیرہ کی بھی اسرائیل سے قربت بڑھ رہی ہے۔
متحدہ عرب امارات اسرائیل سے باقاعدہ سفارتی تعلقات بھی قائم کر چکا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔