چین اپنے زرمبادلہ کے وسیع ذخائر میں سے کچھ سرمائے کو فوری طورپر یورپ کے بیل آؤٹ فنڈ میں لگانے پر غور کررہاہے۔
چین کے ایک نائب وزیر خزانہ ژہو گوانگ یاؤ نے جمعے کے روز بیجنگ میں یورپین فنڈ کے سربراہ کلوس ریگلنک سے ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد ژہو نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین بیل آؤٹ فنڈ میں سرمایہ لگانے سے پہلے اس سلسلے میں مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے گا۔ ان کا یہ بھی کہناتھا کہ چین یورپی راہنماؤں کی جانب سے اس ہفتے قائم کیے جانے والے 14 کھرب ڈالر کے نئے فنڈ میں سرمایہ کاری کے فیصلے سے پہلےاس پرملک کے اندرسنجیدہ گفت وشنید کرائے گا۔
چین کے زرمبادلہ کے ذخائر 32 کھرب ڈالر ہیں ، جو کسی ایک ملک کے پاس بیرونی کرنسی کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔ماضی میں چین نے اپنے تجارتی شراکت دار یورپی ممالک کے سرکاری بانڈز خریدے تھے ۔
فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہاگیاہے کہ چین ممکنہ طورپر قرضوں سے نجات کے یورپی بیل آؤٹ فنڈ میں 50 ارب سے ایک کھرب ڈالر تک سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے۔
یورپ کے نیا بیل آؤٹ فنڈ کا حجم موجودہ فنڈ کےمقابلے میں دگنے سے بھی زیادہ ہے۔لیکن یورپی حکومتیں اس فنڈ میں سرمایہ ڈالنے کی بجائے بیرونی سرمایہ کاروں کی طرف دیکھ رہی ہیں۔
فنڈ میں لگائے جانے والے سرمائے پر منافع کی شرح قدرے بلند رکھی گئی ہے جو سرمایہ کاروں کو اپنے جانب کھینچنے سکتی ہے۔
چین سرمایہ کاری کے بدلے میں کچھ رعائتوں کی مانگ بھی کرسکتا ہے، جیسے تجارتی تنازعوں میں حمایت اور چین کو ہتھیاروں کی فراہمی پر عائد پابندیوں کا اٹھانا وغیرہ۔
یورپی حکومتوں کے سربراہوں کے دباؤ کے باعث، یورپی بینک یونان کو اس کے قرضوں میں تقریباً ایک کھرب 40 ارب ڈالر کی معافی دینے پر تیار ہوگئے ہیں۔
یورپی راہنماؤں نے بینکوں کو یہ حکم بھی دیا ہےکہ وہ اپنے پاس موجود نقدی میں ایک کھرب 48 ارب ڈالر کا اضافہ کریں۔