یورپی یونین کے اعلی عہدیداران نے کہا ہے کہ تنظیم کو رکن ممالک کے انفرادی اخراجات پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ یورو کرنسی کی بقا اور قرضوں کے بڑھتے ہوئے بحران کا حل یقینی بنایا جاسکے۔
بدھ کو اپنے بیانات میں یورپی کمیشن کے چیئرمین جوس مینوئل بروسو اور یورپی یونین کے صدر ہرمن وین رومپی نے براعظم یورپ کے معاشی معاملات کی ہم آہنگی پر زور دیا۔
فرانس کے شہر اسٹراس برگ میں جاری یورپین پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب میں کمیشن کے صدر بروسو کا کہنا تھا کہ "براعظم کو اس وقت ایک منظم بحران کا سامنا ہے"۔
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ یورپی ممالک کے معاشی مفادات اور ان کی نگرانی کو مربوط بنائے بغیر مشترکہ کرنسی کا وجود برقرار رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔
دریں اثنا اٹلی کے نئے وزیرِاعظم اور ماہرِ معاشیات ماریو مونٹی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا ہے۔
بدھ کو حلف اٹھانے کے بعد وزیرِاعظم مونٹی نے ٹیکنو کریٹس پر مشتمل اپنی نئی کابینہ کا اعلان کیا جسے اطالوی پارلیمان کی جانب سے منظور کردہ بچت اقدامات کے نفاذ کے ذریعے 26 کھرب ڈالرز کے سرکاری قرضوں پر قابو پانے کا چیلنج درپیش ہے۔
اطالوی وزیرِاعظم نے اپنی نئی کابینہ میں کسی سیاست دان کو شامل نہیں کیا ہے جب کہ وزارتِ خزانہ کا قلم دان بھی اپنے پاس ہی رکھا ہے۔ یورپی یونین کے کمشنر رہنےو الے مونٹی کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت میں سیاست دانوں کی عدم موجودگی فائدہ مند ہوگی۔
ادھر قرضوں کے بحران کا شکار دوسرے یورپی ملک، یونان کی نئی عبوری حکومت بدھ کو پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ لے رہی ہے۔
امکان ہے کہ عبوری وزیرِاعظم لوکاس پاپاڈیموس اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے تاہم اس کے بعد انہیں ملک کو نادہندہ قرار پانے سے محفوظ رکھنے اور شدید عوامی مخالفت کے باوجود محصولات میں اضافے اور سرکاری اخراجات میں کٹوتیاں کرنے جیسے چیلنج درپیش ہوں گے۔
اس سے قبل بدھ کو یونان میں اس وقت غیر یقینی صورتِ حال پیدا ہوگئی تھی جب بجلی کی فراہمی کے شعبے سے متعلق کارکنوں کی انجمن نے وزارتِ صحت کے صدر دفتر کی بجلی تھوڑی دیر کے لیے منقطع کردی۔
انجمن کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ بجلی کی بندش جائیداد پر عائد کیے گئے ٹیکس کے خلاف جاری ان کے احتجاج کا حصہ تھی۔ واضح رہے کہ حکومت یہ ٹیکس گھریلو صارفین کے بجلی کے بلوں میں شامل کر کے وصول کرنا چاہ رہی ہے۔